فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں کم قیمت اور غلط بیانی کی سطح کا اندازہ ان اعداد و شمار سے لگایا جاسکتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 24-2023 کے دوران پاکستان میں 93.7 فیصد سے زائد پراپرٹی ٹرانزیکشنز 50 لاکھ روپے سے کم کی رقم پر مبنی تھیں۔
پیر کے روز رئیل اسٹیٹ سیکٹر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کو تجویز دی کہ ”ٹیکس قوانین (ترمیمی بل، 2024)“ میں ترمیم کی جائے تاکہ 5 کروڑ روپے تک کی جائیداد کے لین دین پر سرمایہ کاری کے ذرائع نہ پوچھے جائیں۔
پیر کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ہیڈ کوارٹرز میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے دوران چیئرمین ایف بی آر لنگڑیال نے کہا کہ ٹیکس قوانین (ترمیمی) بل 2024 کا اثر صرف 2.5 فیصد افراد پر پڑے گا۔
تاہم نااہل افراد اور کاروباری اداروں کے معاشی لین دین پر پابندی کے مجوزہ قانون سے 95 فیصد گھرانے متاثر نہیں ہوں گے بلکہ ان اقدامات سے ٹیکس وصولی میں اضافے میں مدد ملے گی کیونکہ 5 فیصد کیٹیگری میں 1.6 ٹریلین روپے کا خسارہ موجود ہے جبکہ باقی 90-95 فیصد میں 140 ارب روپے کا خسارہ ہے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنے والے افراد کو اپنی سرمایہ کاری کے ذرائع بتانے ہوں گے لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹرانزیکشن ٹیکسز کم کیے جائیں۔
چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ گزشتہ سال 16 لاکھ 95 ہزار پراپرٹی ٹرانزیکشنز ہوئیں جن میں سے 93 فیصد ٹرانزیکشنز کی مالیت 50 لاکھ روپے سے کم رہی۔
چیئرمین ایف بی آر نے انکشاف کیا کہ 24-2023 کے دوران غیر منقولہ جائیداد کی ٹرانزیکشنز جن پر قابل ٹیکس رقم 5 کروڑ روپے سے زائد ہے، ٹرانزیکشنز کی تعداد کل ٹرانزیکشنز کا 3ہزار 250 (0.2 فیصد) تھی۔
دوسری جانب 24-2023 میں غیر منقولہ جائیداد کی ٹرانزیکشنز جہاں قابل ٹیکس رقم 50 لاکھ روپے تک ہے وہیں ٹرانزیکشنز کی تعداد کل ٹرانزیکشنز کا 15 لاکھ 89 ہزار 328 (93.7 فیصد) رہی۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025