آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بحران پر قابو پانے کے لیے فوری مداخلت کی درخواست کی ہے۔ اپٹما کے سیکریٹری جنرل شاہد ستار نے ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال کو خط لکھ کر درخواست کی کہ مقامی ان پٹس کے لیے یکساں مواقع فراہم کیے جائیں اور برآمد کنندگان کو ریفنڈز بروقت اور مکمل فراہم کیے جائیں۔
خط میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) کے چیئرمین ڈاکٹر ندیم الحق کی تحقیق کا حوالہ دیا گیا، جس میں زیرو ریٹنگ/سیلز ٹیکس معافی ختم کرنے کے اثرات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ تحقیق کے مطابق موجودہ پالیسی نے مقامی انڈسٹری کو نقصان پہنچایا ہے اور غیر رسمی سیکٹر کو فروغ دیا ہے، جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں، ملازمتوں کا خاتمہ ہوا ہے، اور برآمدی مسابقت متاثر ہوئی ہے۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مقامی ان پٹس پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کی وجہ سے صنعت کو بھاری نقصان ہو رہا ہے، جبکہ ریفنڈز میں تاخیر اور کمی برآمد کنندگان کے لیے مزید مالی مسائل پیدا کر رہی ہے۔ موجودہ پالیسی کے نتیجے میں معیشت کو 2 فیصد جی ڈی پی (تقریباً 1.7 ٹریلین روپے) کا نقصان ہو سکتا ہے، جو زراعت، خدمات، اور دیگر شعبوں پر بھی اثر انداز ہوگا۔
تحقیق نے متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں تاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بچایا جا سکے:
تحقیق میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ٹیکس پالیسیوں میں عدم استحکام برآمدی کارکردگی کو متاثر کر رہا ہے۔ پالیسی میں بار بار تبدیلیاں صنعت کاروں اور برآمد کنندگان کے اعتماد کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔
شاہد ستار نے اپنے خط میں لکھا کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، اور فوری اقدامات کے بغیر یہ شعبہ مزید زوال پذیر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ زیرو ریٹنگ کی بحالی، ریفنڈز کی بروقت ادائیگی، اور تجویز کردہ اصلاحات کو نافذ کرے تاکہ اس شعبے کو بچایا جا سکے اور لاکھوں لوگوں کے روزگار کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بقا کے لیے، مقامی ان پٹس کے لیے مساوی مواقع اور پالیسی استحکام کو یقینی بنانا ناگزیر ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025