بینکوں کو برآمدات میں اضافے کا روڈ میپ دیدیا گیا

  • وزیر منصوبہ بندی نے کمرشل بینکوں کے صدور سے ملاقات میں اوڑان پاکستان انیشی ایٹو کے تحت تفصیلی تبدیلی کا معاشی روڈ میپ پیش کیا، جس کا مقصد پاکستان کی برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔
16 جنوری 2025

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے بدھ کو اسٹیٹ بینک ہیڈ آفس میں کمرشل بینکوں کے صدور سے ملاقات میں اوڑان پاکستان انیشی ایٹو کے تحت ایک تفصیلی تبدیلی کا معاشی روڈ میپ پیش کیا جس کا مقصد پاکستان کی برآمدات کو 60 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔

اجلاس کے دوران احسن اقبال نے اقتصادی ترقی کے ہدف کے حصول میں کمرشل بینکوں کے کلیدی کردار پر زور دیا۔ انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھیں اور نجی اور ترجیحی شعبوں کو قرضوں میں اضافہ کریں تاکہ اوڑان پاکستان منصوبے کے تحت بیان کردہ اہداف کو حاصل کرنے میں مدد مل سکے۔

وفاقی وزیر نے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کے ہمراہ اجلاس کی صدارت کی جس میں سینئر بینکنگ حکام، کمرشل بینکوں کے صدور نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران احسن اقبال نے معیشت کے فروغ کے ہدف کے حصول میں کمرشل بینکوں کے اہم کردار پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ اوڑان پاکستان صرف ایک پروگرام نہیں ہے۔ یہ ایک ترقی پسند اور خوشحال پاکستان کا وژن ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کامیابی کے لیے ہمیں اجتماعی اقدامات اور جدت طرازی کی ضرورت ہے جس کے تحت کمرشل بینک ایس ایم ایز کو بااختیار بنانے، ابھرتی ہوئی صنعتوں کی مدد کرنے اور معاشی لچک کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کریں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 6 سے 10 فیصد سالانہ برآمدی نمو کے حصول کے لیے روایتی ٹیکسٹائل سے ہٹ کر آئی ٹی، زراعت، کان کنی، افرادی قوت کی برآمد، بلیو اکانومی اور ثقافتی صنعتوں جیسے شعبوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پاکستان کے ایس ایم ایز کی قابل ذکر صلاحیت کی نشاندہی کی جو صحیح مدد کے ساتھ اگلے پانچ سالوں میں برآمدات میں 40 سے 60 ارب ڈالر کا حصہ ڈال سکتے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نے ماضی میں تین اہم اقتصادی ٹیک آف کی کوششوں کی ہے لیکن ان میں سے ہر ایک کو جنگوں، سیاسی عدم استحکام یا پالیسی کی تبدیلیوں کی وجہ سے پٹری سے اتار دیا گیا ہے۔ ’اوڑان پاکستان‘ ہمارے پاس ایک پائیدار اور دور اندیش نقطہ نظر کے ساتھ اس تاریخ کو دوبارہ لکھنے کا موقع ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ حکومت کی توجہ ”فائیو ایز“ یعنی ای پاکستان، ماحولیات، توانائی، ایکویٹی اور معیشت پر مرکوز ہے جو ملک کی ترقیاتی حکمت عملی کے ستون ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی شعبہ ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، بینکوں کو برآمدی قرضوں کی تقسیم کو دوگنا کرنا ہوگا، خطرات کو کم کرنے کے آلات متعارف کروانا ہوں گے اور برآمد کنندگان کو بااختیار بنانے اور ٹرانزیکشن ٹائم لائنز کو کم کرنے کے لیے ڈیجیٹل ٹریڈ فنانس سلوشنز کو اپنانا ہوگا۔

وفاقی وزیر نے سیاسی عدم استحکام، کم شرح خواندگی اور توانائی کی بڑھتی ہوئی لاگت سمیت ترقی کی راہ میں حائل چیلنجوں کا بھی اعتراف کیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Read Comments