وزیر ہوا بازی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ یورپی کمیشن اور یورپین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اور ایئربلیو کی یورپ جانے والی پروازوں پرپابندی ختم کردی ہے۔
پی آئی اے کی جانب سے جاری ایک الگ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس پیش رفت کے بعد قوم ایک بار پھر قومی ایئرلائن کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست یورپی مقامات کا سفر کرسکتی ہے۔
خواجہ آصف نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ ایکس’ پر جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزارت ہوابازی کی جانب سے پی سی اے اے کو مضبوط بنانے اور آئی سی اے او کے معیارکے مطابق حفاظتی نگرانی کو یقینی بنانے پر مکمل توجہ کی وجہ سے یہ ممکن ہوا ہے ۔
یہ فیصلہ ای اے ایس اے اور یورپی کمیشن کی ایک ٹیم کے دورہ پاکستان کے ایک سال بعد کیا گیا ہے۔ ٹیم نے پی سی اے اے کی جانب سے پائلٹس لائسنس، ہوابازی کی صلاحیت اور فلائٹ سیفٹی کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لیا۔
اپنے پیغام میں خواجہ آصف نے پی سی اے اے کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے اہم اقدامات کو سراہا جن میں پی سی اے اے ایکٹ کا نفاذ، ریگولیٹرز اور سروس فراہم کنندگان کی مؤثر علیحدگی، اور پیشہ ورانہ قیادت کی تقرری اور صلاحیت سازی کے لیے تربیت شامل ہیں۔
خواجہ آصف نے یورپی کمیشن اور ای اے ایس اے کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ایک شفاف طریقے سے پاکستان میں ہوابازی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اس پیش رفت سے متعلق ایکس پر پوسٹ کی ہے۔
وزیر خارجہ کی جانب سے ایکس پر ای اے ایس اے کے شیئر کردہ لیٹر کے مطابق یہ منظوری اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ میسرز پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ نے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے کمیشن ریگولیشن (ای یو) نمبر 452/2014 کے اینکس ون (پارٹ ٹی سی او) کی شرائط پر عملدرآمد کیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجازت نامہ رکھنے والی کو کمپنی کمرشل ایئر ٹرانسپورٹ آپریشن جاری رکھنے کیلئے انڈیوجوئل آپریٹنگ پرمٹ یا مساوی دستاویزات کے لیے درخواست دینے کا حق دیا جاتا ہے تاہم یہ ملکی یا بیرون ممالک کی حدود کے مطابق معاہدہ کی دفعات کے تحت اور ان کی تازہ ترین شرائط کے مطابق ہونے چاہیے۔
2020 میں کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کے حادثے میں تقریبا 100 افراد کی اموات کے بعد ای اے ایس اے نے پی آئی اے کیلئے اس کی سب سے منافع بخش پروازوں یعنی برطانیہ اور یورپ کیلئے پروازوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک نے جون میں قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ پابندی کی وجہ سے ایئر لائن کو سالانہ تقریبا 40 ارب روپے (143.73 ملین ڈالر) کا نقصان ہورہا ہے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا تھا کہ یورپی کمیشن اور یورپی ایئر سیفٹی کمیشن نے 14 مئی کو پاکستان کو تشویش کی فہرست سے خارج کردیا تھا اور امید ظاہر کی تھی کہ پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازیں جلد بحال ہوجائیں گی۔
دریں اثنا پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے بھی تصدیق کی ہے کہ ای اے ایس اے نے پاکستان ایئرلائنز پر عائد پابندی اٹھا لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ای اے ایس اے نے باضابطہ طور پر وزارت ہوا بازی اور پی آئی اے انتظامیہ کو باضابطہ طور پر اپنے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ای اے ایس اے نے پی آئی اے کی ٹیم اور انتظامیہ کو ان کے سخت ترین حفاظتی معیارات پر عمل کرنے پر مبارکباد دی ہے۔
ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ پی آئی اے ای اے ایس اے کے قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل پیرا رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ سنگ میل پی آئی اے انتظامیہ کی چار سال کی انتھک کوششوں کے بعد حاصل کیا گیا ہے۔
پی آئی اے کے سی ای او ایئر وائس مارشل عامر حیات نے بھی پابندی ہٹانے کی کوششوں پر وزارت ہوابازی، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور خاص طور پر پی آئی اے کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی۔
پی آئی اے کی نجکاری کی کوششوں کو ای اے ایس اے کی پابندی کی وجہ سے رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ ممکنہ بولی دہندگان یہ ایئر لائن خریدنے میں تذبذب کا شکار تھے۔