اسپیشل اکنامک زونز کو درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے، وزیر نجکاری کی ہدایت

  • پشاور کے بجلی حکام صنعتی زون کے گرڈ کنکشن کو تین روز میں فعال کریں، گورنر اسٹیٹ بینک سرمایہ کاروں کے لئے فوکل پرسن مقرر کریں، عبدالعلیم خان
24 نومبر 2024

وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ، نجکاری و مواصلات عبدالعلیم خان نے ہدایت کی ہے کہ ملک بھر میں اسپیشل اکنامک زونز (ایس ای زیڈز) میں درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خاص طور پر خیبر پختونخوا کے صنعتی زونز میں گزشتہ سالوں سے زیر التواء مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے۔

انہوں نے پشاور کے بجلی حکام کو ہدایت کی کہ وہ صنعتی زون کے گرڈ کنکشن کو تین روز میں فعال کریں جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک سرمایہ کاروں کے لئے فوکل پرسن مقرر کریں تاکہ زیر التوا مسائل حل ہوسکیں۔

علیم خان نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو درپیش پیچیدگیوں اور خدشات کو دور کرنے کے لیے ہم سب یہاں بیٹھے ہیں، خاص طور پر انہیں بجلی کی فراہمی کو جلد از جلد عملی جامہ پہنایا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پشاور ایس ای زیڈ میں سینچری اسٹیل گروپ کے مسائل بالخصوص ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں اور کہا کہ اس بات کی خاص کر وزیراعظم نے ہدایت کی ہے۔

انہوں نے سرمایہ کاری بورڈ کے سینئر حکام کو ہدایت کی کہ وہ خیبر پختونخوا کے صنعتی زونز کے لئے خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت اور متعلقہ اداروں کو ساتھ لے کر چلیں اور اگلے اجلاس میں چینی سفارتی حکام کو بھی شامل کریں تاکہ مسائل کو مربوط انداز میں حل کیا جا سکے۔

علیم خان نے کہا کہ سرمایہ کاری بورڈ چینی سرمایہ کاروں کو مکمل سہولیات فراہم کرے گا اور خاص طور پر اسپیشل اکنامک زونز میں زمین کی فروخت، منتقلی اور اس حوالے سے سی آر بی سی کی شکایات کا ازالہ کرے گا۔

اعلیٰ سطح اجلاس میں اکنامک زون پالیسی کی خصوصیات، ٹیکس تعطیلات اور امپورٹ ڈیوٹی میں چھوٹ سمیت دیگر امور پر بریفنگ دی گئی جس پر علیم خان نے کہا کہ وزیراعظم ان تمام معاملات سے آگاہ ہیں اور ماضی کی غلطیوں کو درست کریں جبکہ مستقبل میں کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔

گورنر اسٹیٹ بینک، چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا، سی آر بی سی کے ڈائریکٹرز، وفاقی سیکرٹری نجکاری بورڈ اور متعلقہ سینئر افسران نے اجلاس میں نیپرا، صوبائی حکومت، سرمایہ کاری بورڈ اور دیگر محکموں سے متعلق اسپیشل اکنامک زونز کی تفصیلات پیش کیں اور کہا کہ یہ مسائل گزشتہ پانچ سال سے زیر التوا تھے جن سے اب وفاقی وزیر برائے بورڈ کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں تیزی سے نمٹا جا رہا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Read Comments