وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے پابند ہے،دارالحکومت میں کسی جلوس، دھرنے یا ریلی کی اجازت نہیں دے سکتے۔
یہ بات انہوں نے ہفتہ کو بیرسٹر گوہر سے ملاقات کے دوران کہی۔ وزیر داخلہ نے بیرسٹر گوہر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا اور کہا کہ حکومت ان احکامات پر عملدرآمد کی پابند ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد کے تاجروں کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی جس میں عدالت سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کو روکنے اور اسے غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
عدالت نے حکم دیا کہ بیلاروس کے صدر کے دورے کے دوران اس ہفتے کے آخر میں عوامی اجتماعات کے حوالے سے حالیہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کسی بھی احتجاج یا ریلی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
دریں اثنا، وزیر داخلہ نے بیلاروس کے صدر کی قیادت میں 24 سے 27 نومبر تک پاکستان آنے والے 80 رکنی اعلیٰ سطح وفد کی مصروفیات سے بیرسٹر گوہر کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے صدر پیر کو پاکستان پہنچیں گے اور وفد بدھ تک اسلام آباد میں رہے گا۔
عمران خان کا 24 نومبر کے احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کے رہنماؤں پر دباؤ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے اپنی پارٹی رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ 24 نومبر کو اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں شرکت کو یقینی بنائیں یا پھر خود کو پارٹی سے الگ کرلیں۔
’’سبھی کو 24 نومبر کو ہونے والے احتجاج میں شامل ہونا چاہیے۔ اگر پی ٹی آئی کا کوئی رہنما یا ٹکٹ ہولڈر احتجاج میں شرکت کو یقینی نہیں بنا پاتا تو وہ خود کو پارٹی سے الگ کر لے کیونکہ یہ فیصلہ کن لمحہ ہے جب پوری قوم آزادی کے لیے نکل آئے گی۔ قوم ایسے نازک وقت میں کوئی بہانہ قبول نہیں کرے گی۔
اسلام آباد سیل کردیا گیا
دریں اثنا اسلام آباد کے ریڈ زون، فیض آباد، ایکسپریس وے، کشمیر ہائی وے، جناح ایونیو، آئی جے پی روڈ، مری روڈ اور شہر کے تمام داخلی و خارجی راستوں پر شپنگ کنٹینرز لگا دیے گئے ہیں۔
سٹی پولیس نے سیکورٹی کو ہائی الرٹ کردیا اور دارالحکومت کے مختلف مقامات پر چیکنگ جاری رکھی ہوئی ہے ۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ عثمان اشرف کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق 5 یا اس سے زائد افراد کے تمام عوامی اجتماعات، جلوسوں، ریلیوں اور مظاہروں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔