وفاقی وزیر پٹرولیم کے قریبی ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وفاقی حکومت برآمدی صنعت (پروسیس) کو اپ گریڈ کرنے اور اسے مقامی اور تجارتی شعبے کے ساتھ پہلی کیٹیگری میں رکھنے کے لئے گیس سپلائی ترجیحی آرڈر میں تبدیلی کرنے کے لئے تیار ہے جب کہ کیپٹو انڈسٹری کے ساتھ سی این جی سیکٹر کے برابر سلوک کیا جائے گا۔
ملک میں دستیاب قدرتی گیس کے بہتر استعمال کے لئے کابینہ کی ای سی سی نے ستمبر 2005 میں ’قدرتی گیس الاٹمنٹ اینڈ مینجمنٹ پالیسی 2005‘ کی منظوری دی۔ مذکورہ پالیسی کے سیکشن 4 میں زیادہ طلب اور/یا کم فراہمی کے اوقات میں مختلف صارفین کے زمرے کے لیے گیس کی سپلائی کے لیے ایک میرٹ آرڈر فراہم کیا گیا ہے۔ ترجیحی ترتیب وقتاً فوقتاً تبدیلیاں آتی رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کی ای سی سی نے 29 جنوری 2013 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں سابقہ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل (اب وزارت توانائی، پٹرولیم ڈویژن) کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر غور کرتے ہوئے مجوزہ قدرتی گیس لوڈ مینجمنٹ پروگرام کی منظوری دی اور گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں کو منظور شدہ پالیسی/ ترجیحی احکامات کے مطابق گیس لوڈ خود سنبھالنے کی اجازت دی۔
ستمبر 2018 میں کابینہ کی ای سی سی کی ہدایات کے مطابق صنعت کو برآمدی اور غیر برآمدی شعبوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ایکسپورٹ سیکٹر کو آر ایل این جی کی فراہمی پر بجٹ سبسڈی فراہم کی گئی تھی جس کی حد 6.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو تھی جسے بعد میں مالی سال 2023 کے دوران 9 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کردیا گیا تھا۔ بعد ازاں یکم جولائی 2023 سے سبسڈی ختم کردی گئی اور نومبر 2023 کے ای سی سی کے فیصلے کے مطابق صنعت کو مقامی اور آر ایل این جی کے امتزاج کی پیشکش کی گئی۔
رواں سال فروری میں برآمدی اور غیر برآمدی صنعت کے درمیان فرق کو ختم کردیا گیا اور صنعت (پراسس) اور صنعت (کیپٹو پاور) کی نظر ثانی شدہ کیٹیگریز متعارف کرائی گئیں۔
اس وقت کیپٹو یونٹس (ایکسپورٹ) کی کل تعداد 1180 ہے جن میں سے 383 ایس این جی پی ایل سسٹم پر ہیں جبکہ 797 ایس ایس جی سی ایل نیٹ ورک پر ہیں۔ دونوں گیس یوٹیلٹی کمپنیوں کے سسٹم پر مقامی گیس کی کھپت کا تخمینہ 242 ایم ایم سی ایف ڈی ہے ، جس میں سے 59 ایم ایم سی ایف ڈی ایس این جی پی ایل پر ہے جب کہ 183 ایم ایم سی ایف ڈی ایس ایس جی سی ایل نیٹ ورک پر ہے۔ آر ایل این جی کی کھپت کا تخمینہ 156 ایم ایم سی ایف ڈی (ایس ایس جی سی ایل پر 114 ایم ایم سی ایف ڈی ایس این جی پی ایل اور 42 ایم ایم سی ایف ڈی) ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے انڈسٹری میں ویلیو ایڈیشن کے لیے گیس کے استعمال کی ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے۔ تاہم گرڈ میں بجلی کے استحکام اور بجلی نرخ میں اضافے کے مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے صنعت نے بجلی کی پیداوار کے لیے گیس کو ترجیح دی تاکہ بلاتعطل پیداوار کو برقرار رکھا جا سکے۔ اس کے علاوہ گیس سے بجلی پیدا کرنے کی لاگت بھی گرڈ میں موجود بجلی کے نرخوں کے مقابلے میں سستی تھی۔ اس طرح صنعت نے اپنے بجلی پیدا کرنے والے یونٹوں میں سرمایہ کاری کی اور انہیں کوجنریشن یونٹس میں تبدیل کیا جو نہ صرف بجلی پیدا کرتے ہیں بلکہ پیداواری چکر میں عمل کے استعمال کے لئے ضروری بھاپ بھی پیدا کرتے ہیں۔
سال 2005 میں بجلی کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے، حکومت نے گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں کو قومی گرڈ/ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کو اضافی بجلی کی فروخت کے لیے کیپٹیو پاور یونٹس کو نو اوبجیکٹ سرٹیفکیٹ(این او سی) جاری کرنے کی اجازت دی، تاہم صرف 27 صنعتی یونٹس کو گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں کی جانب سے اضافی بجلی گرڈ/ڈسکوز کو فروخت کرنے کے لیے این او سی جاری کیے گئے اور صرف 11 یونٹس کے پاس گرڈ/ڈسکوز کو اضافی بجلی کی فروخت کے لیے نیپرا جنریشن لائسنس ہے۔
ملک میں پاور جنریشن کی انسٹالڈ کیپیسیٹی اور مستقبل قریب میں متوقع اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے، پیٹرولیم ڈویژن نے کیپٹیو یونٹس میں گیس کے استعمال کو کم کرنے کی پالیسی کی حمایت کی ہے تاکہ کیپٹیو پاور یونٹس گرڈ کی بجلی کا استعمال کر سکیں۔
اس تناظر میں سال 2011 میں کیپٹیو پاور یونٹس کی کارکردگی کا آڈٹ تجویز کیا گیا تھا جو عمل میں نہ آ سکا، اور بعد میں 2020 اور 2021 میں، بالترتیب، برآمدی اور غیر برآمدی صنعتوں کے کیپٹیو پاور یونٹس کے لیے گیس منقطع کرنے کی کٹ آف تاریخیں مقرر کی گئیں۔ تاہم کارکردگی کا آڈٹ کرنے سے پہلے، بہت سے کیپٹو بجلی صارفین نے ہائی کورٹ میں اپیل کی اور کسی بھی کارروائی کے خلاف روک تھام کے احکامات حاصل کیے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جنوری 2025 تک کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس گرڈ سے مرحلہ وار ختم کرنے کے وعدے کی تعمیل میں یکم جولائی 2024 سے کیپٹو پاور پلانٹس کے ٹیرف کو 2750 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 3000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کردیا گیا ہے۔دریں اثناء پاور ڈویژن نے کیپٹو پاور یونٹس کا سروے اور لوڈ کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ ان یونٹس کو پاور گرڈ کنکٹیوٹی کی فراہمی کے لئے مقررہ وقت پر پلان بھی شروع کیا ہے۔ اعداد و شمار پٹرولیم ڈویژن کے ساتھ بھی شیئر کیے گئے ہیں۔
پٹرولیم ڈویژن کا خیال ہے کہ گیس فراہمی کی ترجیحات/میرٹ آرڈر میں تبدیلی اور کیپٹو پاور یونٹس کے لیے گیس ٹیرف میں بتدریج اضافے سے یہ یونٹس پاور گرڈ میں منتقل ہوسکیں گے۔ ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کے 2 فروری 2024 کو ہونے والے اجلاس میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا جس میں نظر ثانی شدہ گیس سپلائی ترجیحی آرڈر کی توثیق کی گئی تھی۔
اسی طرح پٹرولیم ڈویژن نے ای سی سی کی منظوری کے لئے مندرجہ ذیل تجاویز تیار کی ہیں: (1) موجودہ گیس الاٹمنٹ / ترجیح میں ترمیم کی جائے گی اور صنعت (پروسس) کی طرف سے گیس کے استعمال کو اپ گریڈ کیا جائے گا اور مقامی اور تجارتی شعبے کے ساتھ پہلی ترجیح میں رکھا جائے گا۔ اور (ii) گیس کی موجودہ الاٹمنٹ/ ترجیحات میں ترمیم کی جائے گی اور صنعت (کیپٹو) کی جانب سے گیس کے استعمال کو کم کرکے سی این جی سیکٹر کے ساتھ رکھا جائے گا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024