غیر ملکی کمپنیاں: بی او آئی نے اسٹیٹ بینک سے لوکل ڈیپلائمنٹ پالیسی کی تفصیلات طلب کرلیں

13 مئ 2024

بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) سے لوکل ڈیپلائمنٹ پالیسی کی تفصیلات طلب کرلیں جس کے مطابق غیر ملکی کمپنیوں کو اپنا ڈیوڈنڈ لگانے اور اس پر سود/منافع کمانے کی اجازت ہے ۔ بی او آئی کے باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں بہتری کے ساتھ ہی دونوں کو واپس بھیجا جا سکتا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس موضوع پر بین الوزارتی اجلاس 2 مئی 2024 کو سرمایہ کاری بورڈ (بی او آئی) میں سیکرٹری بی او آئی امبرین افتخار کی صدارت میں منعقد ہوا تھا۔

سیکرٹری بی او آئی نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ وزیر اعظم کے دفتر نے ایک میٹنگ کے دوران ہدایت کی تھی کہ وزارتوں کی طرف سے بریفنگ/پریزنٹیشن دینے سے پہلے باہمی معاملات اور کراس کٹنگ ایشوز پر مشاورت کے لیے ایک مکمل بین الوزارتی اجلاس منعقد کیا جائے۔

ڈائریکٹر جنرل (پالیسی) ذوالفقارعلی نے نشاندہی کی کہ اس وقت اسپیشل اکنامک زونز (ایس ای زیڈ ایس) کو تین بڑے مسائل یعنی ٹرن اوور ٹیکس کی واپسی، ڈیوڈنڈ پر ٹیکس اور ایس ای زیڈز میں یوٹیلیٹیز کے مسائل کی فراہمی کا سامنا ہے۔

اس حوالے سے پاور ڈویژن کے نمائندے نے بتایا کہ رشکئی ایس ای زیڈ کیلئے وافر مقدار میں بجلی دستیاب ہے۔ لاہور میں جے ڈبلیو ایس ای زیڈ کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ایس ای زیڈز/ انڈسٹریل پارکس میں انٹرپرائزز/ کمپنیاں انفرااسٹرکچر کے اخراجات ادا نہیں کرتی ہیں اور بوجھ عام صارفین پر منتقل کیا جاتا ہے اور ان کی طرف سے ادا کیا جاتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ماضی میں یہ مسئلہ کئی بار اٹھایا گیا ہے اور اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ انفرااسٹرکچر پر ہونے والے اخراجات پی ایس ڈی پی کے ذریعے ادا کیے جاسکتے ہیں۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ہدایات کے مطابق پاور ڈویژن نے ایک PC-I تیار کر کے پلاننگ کمیشن کو پیش کردیا ہے۔

پلاننگ کمیشن کی سربراہ غزالہ عابد نے بتایا کہ پلاننگ کمیشن کی ویب سائٹ (آئی پی اے ایس) پر پی سی ون کی تازہ ترین صورتحال آن لائن ٹریس کی جاسکتی ہے۔ سیکرٹری بی او آئی نے خواہش ظاہر کی کہ پی سی ون کی کاپی اور اس کی موجودہ حیثیت کو بی او آئی کے ساتھ شیئر کیا جائے۔

ڈائریکٹر (پی آر ایم آئی) بی او آئی محمود طفیل نے نشاندہی کی کہ آج کل پلاننگ کمیشن میں سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنک کے اجلاس کثرت سے ہو رہے ہیں۔ لہٰذا پاور ڈویژن سے درخواست ہے کہ پی سی ون کو گرین بک میں شامل کرنے کے لیے سی ڈی ڈبلیو پی/ایکنک کی سطح پر رکھا جائے تاکہ فنڈز کو یقینی بنایا جا سکے اور جے ڈبلیو ایس ای زیڈ کو بجلی کی فراہمی کا منصوبہ جلد از جلد شروع کیا جا سکے۔

سیکرٹری بی او آئی نے خواہش ظاہر کی کہ ایس ای زیڈ ونگ ملک بھر کے تمام ایس ای زیڈز میں تمام یوٹیلیٹیز کی دستیابی اور ضروریات کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرے جس میں پی ایس ڈی پی کے لئے پی سی ون کی ضرورت بھی شامل ہے تاکہ معاملات کو متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھایا جاسکے۔

ڈی جی (پالیسی) نے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے فنڈز کی واپسی سے متعلق معاملات تشویش کا باعث ہیں اور سرمایہ کاروں کی جانب سے کئی بار اس پر روشنی ڈالی گئی ہے۔اس کے جواب میں ایڈیشنل ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک محمد طاہر نے بتایا کہ زرمبادلہ ذخائر کی وجہ سے کچھ پابندیاں اور حدود ہیں۔اب صورت حال میں بہتری آئی ہے اور منافع کی واپسی کا بیک لاگ صاف کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح اسٹیٹ بینک کی جانب سے شیڈول کے مطابق قرضوں کی ذمہ داریاں بھی عائد کی گئی ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے کمپنیوں کی جانب سے منافع کی واپسی کے لیے قطار کا عمل تیار کیا ہے۔ ان کمپنیوں کی باری کے مطابق فنڈز کی واپسی کی اجازت ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کمپنی کی جانب سے بڑی رقم کی واپسی کی صورت میں لوکل ڈپلائمنٹ پالیسی بھی موجود ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پالیسی / لیگل نے نشاندہی کی کہ وزارت صنعت و پیداوار کو ایس ای زیڈ اور ای پی زیڈ کے ترقیاتی منصوبے کا اشتراک کرنے کی ہدایت کی گئی تھی جسے بعد میں بی او آئی کے حوالے کردیا گیا۔ اس کے مطابق ، بی او آئی نے ایس ای زیڈ ایس کے لئے ایک ترقیاتی منصوبہ تیار کیا ہے۔ تاہم، صنعت و پیداوار ای پی زیڈ ز کے ترقیاتی منصوبے کو تبصرے کے ساتھ شیئر کر سکتی ہے، اگر کوئی ہو۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے جوائنٹ سیکرٹری فیاض وزیر نے بتایا کہ پی آئی ڈی سی کی جانب سے اس معاملے سے نمٹا جا رہا ہے اور متعلقہ حکام کی جانب سے جلد ہی مطلوبہ معلومات فراہم کی جائیں گی۔

ڈائریکٹر جنرل (پالیسی/لیگل) نے بی او آئی کے ساتھ ایس ای سی پی کے کام اور تعاون کو سراہا اور خواہش ظاہر کی کہ کاروباری اصلاحات کو آسان بنانے کے لئے ایس ای سی پی کی جانب سے کوئی بھی تجویز جلد از جلد وزیر اعظم کے سامنے پیش کی جائے تاکہ بی او آئی کی پریزنٹیشن وزیراعظم کے سامنے پیش کی جاسکے۔

Read Comments