پاکستان کا فری ٹریڈ ایگریمنٹس پر نظرثانی کا ارادہ، دیوالیہ پن کا قانون لانے پر غور
- امریکا نے دوطرفہ محصولات مذاکراتی مقاصد کے لیے نہیں بلکہ اپنے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی بحالی کے لیے عائد کیے، ہارون اختر
وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا ہے کہ پاکستان مختلف ممالک کے ساتھ طے شدہ فری ٹریڈ ایگریمنٹس (ایف ٹی اے) پر دوبارہ غور کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران پاکستان کے معاشی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی ہماری جی ڈی پی گروتھ 2 یا 3 فیصد سے تجاوز کرتی ہے ہمارے ذخائر پر دباؤ آنا شروع ہوجاتا ہے کیونکہ ہماری برآمدات درآمدات کے مقابلے میں اسی رفتار سے نہیں بڑھتیں ، ہم درآمدات پر منحصر معیشت بن چکے ہیں۔
ہارون اختر نے کہا کہ یہ اس وجہ سے ہے کہ بعض اوقات ہم نے ایف ٹی ایز میں مکمل تیاری کے بغیر شمولیت اختیار کی، ان کا دوبارہ جائزہ لینا کوئی برائی نہیں ہے
پاکستان نے تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مختلف ممالک اور علاقائی بلاکس کے ساتھ متعدد آزاد تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
ان میں سے کچھ اہم آزاد تجارتی معاہدے پاکستان-سری لنکا آزاد تجارتی معاہدہ (پی ایس ایف ٹی اے) اور چین-پاکستان آزاد تجارتی معاہدہ (سی پی ایف ٹی اے) ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہارون اختر کا کہنا تھا کہ امریکا نے جوابی محصولات صرف مذاکراتی مقاصد کے لیے نہیں بلکہ اپنے مردہ مینوفیکچرنگ سیکٹر کی بحالی کے لیے عائد کیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت جلد ہی دیوالیہ پن کے قانون کا اعلان کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
ایس اے پی ایم نے نوٹ کیا کہ کریڈٹ انفارمیشن بیورو (سی آئی بی) کی طرف سے نشاندہی کیے گئے تقریبا 90 فیصد کیسز خراب میکرو اکنامک حالات سے پیدا ہوئے ہیں - جن میں بلند مارک اپ ریٹس، بلند توانائی کی قیمتیں اور کارپوریٹ ٹیکس شامل ہیں۔
انہوں نے کہا اگر ہم تاجروں کو کریڈٹ تحفظ فراہم نہیں کرسکتے اور انہیں خود کو از سر نو تشکیل دینے کا موقع فراہم نہیں کرسکتے ہیں تو یہ نظام کی ناکامی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت جلد ہم ان لوگوں کے تحفظ کے لیے دیوالیہ پن کا قانون لانے جا رہے ہیں جو بغیر کسی غلطی کے مشکل حالات کا شکار ہو گئے ہیں اور اگر ان پر توجہ نہ دی گئی تو فیکٹریاں بند ہو جائیں گی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سی آئی بی قرض لینے والوں کے بارے میں کریڈٹ کی معلومات جمع کرنے، ترتیب دینے اور مالی اداروں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے تاکہ کریڈٹ رسک کو منظم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے ذخائر کو بڑھانے کی ضرورت ہے، جو کہ مقامی سرمایہ کاری کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ مقامی سرمایہ کار غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی طرف مائل کریں گے۔
Comments