پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں عالمی منڈی کے منفی اثرات ، 100 انڈیکس میں 1300 سے زائد پوائنٹس کی کمی
- پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان کی واپسی
عالمی منڈی میں مندی کے باعث جمعے کے کاروباری روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بھی منفی رحجان غالب رہا جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 1300 پوائنٹ سے زائد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
کاروباری سیشن کے پہلے نصف میں اتار چڑھاؤ جاری رہا تاہم دوسرے سیشن پر فروخت کا دباؤ حاوی رہا جس کے سبب انڈیکس انٹرا ڈے کی کم ترین سطح 114,639.92 پوائنٹس تک کم ہوگیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,335.88 پوائنٹس یا 1.15 فیصد کی کمی سے 114,853.33 پر بند ہوا۔
قبل ازیں آٹوموبائل اسمبلرز، کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز، بجلی کی پیداوار اور ریفائنریز سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔ ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، پی ایس او، ایس این جی پی ایل، حبکو، ایم ای بی ایل، این بی پی اور ایم سی بی کے حصص میں مندی کا رجحان رہا۔
پاکستان نے عالمی تجارت پر امریکہ کی متنازع محصولاتی پالیسیوں کے وسیع تر نتائج بالخصوص ترقی پذیر معیشتوں پر ان کے منفی اثرات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ جمعرات کو ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے عالمی تجارت کی مستقل نوعیت پر زور دیتے ہوئے فوری اور باہمی فائدہ مند حل پر زور دیا۔
جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات پر 90 دن کے وقفے کے اعلان کے بعد علاقائی کیپٹل مارکیٹوں میں تیزی کی وجہ سے پی ایس ایکس تیزی کے ساتھ بند ہوا۔
بین الاقوامی سطح پر عالمی اسٹاک مارکیٹ سست روی کا شکار رہی اور ڈالر کی قدر میں مزید گراوٹ دیکھی گئی جبکہ عالمی سطح پر ایک کے بدلے ایک ٹیرف عمل کی بدولت بانڈز کی بڑی فروخت شروع ہوگئی، جس نے عالمی کساد بازاری کے خدشات کو بڑھا دیا اور امریکی اثاثوں میں سرمایہ کاروں کا اعتماد ہلا دیا۔
تشویش نے محفوظ پناہ گاہوں کی طرف دوڑ لگا دی ہے جس کے نتیجے میں سوئس فرانک ڈالر کے مقابلے میں دہائی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور سونا بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متعدد ممالک پر ٹیرف کم کرنے کے عارضی فیصلے کے بعد ایک مختصر مگر زبردست ریلیف ریلی کے دوران نئی بلند ترین سطح پر پہنچا۔
ایل ایس ای جی کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ ایشین اوقات میں امریکی ٹریژریز میں فروخت کا عمل تیز ہوگیا، جس کے نتیجے میں 10 سالہ نوٹ کی پیداوار 4.475 فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ اس ہفتے میں 40 بیسس پوائنٹس سے زائد کا اضافہ ہے، جو 2001 کے بعد سب سے بڑی بڑھوتری ہے۔
دنیا بھر کے تجزیہ کاروں اور سرمایہ کاروں نے اس ہفتے امریکی ٹریژریز میں شدید فروخت اور ڈالر کی کمزوری کو اس بات کا ثبوت قرار دیا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت میں اعتماد متاثر ہوا ہے۔
ایشیا میں جاپان کے نکی میں 4.5 فیصد جبکہ جنوبی کوریا کے حصص میں 1.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس 0.5 فیصد کم رہا۔
ایس اینڈ پی 500 اور نیسڈیک کے امریکی فیوچرز میں راتوں رات تیزی سے کمی کے بعد تقریبا ایک فیصد کمی واقع ہوئی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی درآمدات پر محصولات میں اضافے کے بعد سرمایہ کاروں کو چین اور امریکہ کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ پر تشویش کا سامنا ہے۔
چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ٹرمپ کے ہر اضافے کے ساتھ امریکہ پر اپنے محصولات میں اضافہ کیا ہے جس سے خدشہ پیدا ہوا ہے کہ بیجنگ موجودہ 84 فیصد سے زیادہ محصولات بڑھاسکتا ہے۔
دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالرکے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.03 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور قدر 9 پیسے بڑھنے کے بعد روپیہ 280 روپے 47 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ روز کے 638.09 ملین سے کم ہو کر 458.59 ملین رہ گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 36.92 ارب روپے سے کم ہو کر 31.63 ارب روپے رہ گئی۔
پاک الیکٹران 40.74 ملین حصص کے ساتھ سرفہرست رہی، سوئی سدرن گیس 38.08 ملین حصص کے ساتھ دوسرے جبکہ بی او پنجاب ایکس ڈی 33.17 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔
جمعہ کو 441 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 137 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 244 میں کمی جبکہ 60 میں استحکام رہا۔
Comments