سندھ ہائی کورٹ نے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی تشکیل میں بے ضابطگیوں اور صوبائی آبی حقوق کی ممکنہ خلاف ورزیوں پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے جاری کردہ متنازع واٹر الاٹمنٹ سرٹیفکیٹ کو عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ نے پیر کے روز ارسا کے موجودہ ڈھانچے کی قانونی حیثیت پر سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے 25 جنوری کو پانی مختص کرنے کا سرٹیفکیٹ معطل کردیا جس میں لنک کینال کے ذریعے چولستان کو پانی کی منتقلی کی اجازت دی گئی تھی۔

آئینی درخواست نمبر 2019 کی سماعت کے دوران جسٹس عادل عرب کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے 2025 کے ڈی-987 میں کہا کہ ارسا کی موجودہ تشکیل ارسا ایکٹ، 1992 اور 2000 کے ایگزیکٹو آرڈر دونوں کی خلاف ورزی ہے، جس کی تصدیق سی پی نمبر 5206/2013 میں عدالت کے 2013 کے فیصلے سے ہوتی ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں یہ دلیل درست معلوم ہوتی ہے، قانون کے مطابق ارسا کے وفاقی رکن کا تعلق سندھ سے ہونا ضروری ہے جبکہ موجودہ مدعا علیہ (مدعا علیہ نمبر 5) کا تعلق صوبے سے نہیں ہے۔

لہٰذا مدعا علیہ ارسا کا موجودہ ڈھانچہ سنگین تنازع کا شکار ہے۔

عدالت نے تمام فریقین کو معاملہ جوں کا توں برقرار رکھنے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ مدعا علیہان 25 جنوری 2025 کے مذکورہ پانی کی دستیابی کے سرٹیفکیٹ کی تعمیل میں مزید کوئی کارروائی اور اقدامات نہ کریں۔

ایڈووکیٹ جنرل جواد ڈیرو نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت پہلے ہی آئین کے آرٹیکل 155 کا اطلاق کرچکی ہے جو ماہرین کے کمیشن کی تقرری سمیت تنازعات کے حل کا طریقہ کار فراہم کرتا ہے۔

پانی کا تنازع ارسا کی جانب سے لنک کینالوں کے ذریعے چولستان کو 0.8 ملین ایکڑ فٹ پانی منتقل کرنے کی منظوری پر مرکوز ہے جس کی سندھ نے شدید مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ صوبائی آبی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور صوبے میں پانی کی قلت میں اضافہ کرسکتا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل ضمیر حسین گھمرو، ملک نعیم اقبال اور فیضان ایچ میمن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ارسا کا واٹر سرٹیفکیٹ غیر قانونی طور پر تشکیل دی گئی اتھارٹی نے جاری کیا۔

انہوں نے سرٹیفکیٹ کو معطل کرنے کی مانگ کی ، جسے عدالت نے اپنے حکم امتناع کے ذریعہ مؤثر طور پر منظور کرلیا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل محسن قادر شاہوانی سمیت وفاقی اور صوبائی قانون کے افسران نے پیرا وائز ریمارکس جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔

عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو پیشگی کاپیاں فراہم کرنے کے ساتھ دستاویزات جمع کرانے کے لیے 10 دن کی مہلت دے دی۔

سماعت کے دوران محکمہ آبپاشی سندھ کے سیکریٹری ساجد علی بھٹو بھی موجود تھے۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 18 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ارسا کی تشکیل قانونی تقاضوں اور صوبائی آبی حقوق کے تحفظ کی آئینی شقوں پر پورا اترتی ہے یا نہیں۔

Comments

200 حروف