انٹر بینک مارکیٹ میں پیر کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔
کاروبار کے اختتام پر ڈالر 280.57 روپے پر بند ہوا جو ڈالر کے مقابلے میں 10 پیسے کی کمی ہے۔
Rupee's Performance Against US Dollar Since 04 March 2025
گزشتہ ہفتے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 0.31 روپے یا 0.11 فیصد کی کمی سے 280.47 روپے پر بند ہوا تھا۔
عید الفطر کی تعطیلات کی وجہ سے کرنسی ٹریڈنگ کے لئے یہ ایک مختصر ہفتہ تھا۔ مارکیٹ پیر سے بدھ تک بند رہی اور ہفتے کے صرف آخری دو دن کاروبار ہوا۔
بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کاروں نے پیرکو محفوظ پناہ گاہوں جیسے ین اور سوئس فرانک میں سرمایہ کاری کی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وسیع ٹیرف پالیسیوں کی وجہ سے مارکیٹ کی مندی میں اضافے اور عالمی کساد بازاری کے خدشات کے باعث خطرے سے حساس آسٹریلوی ڈالر کو بڑے پیمانے پر بیچ ڈالا۔
ایشیا کے اسٹاک مارکیٹس اور وال اسٹریٹ فیوچرز میں بڑی گراوٹ آئی اور سرمایہ کاروں کا خیال تھا کہ کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر امریکی شرح سود میں مئی تک کمی آسکتی ہے۔
امریکی ڈالر ین کے مقابلے میں 0.45 فیصد کی کمی کے ساتھ 146.21 پر بند ہوا ، لیکن سیشن کے آغاز میں جاپانی کرنسی کے مقابلے میں 1 فیصد سے زیادہ کی کمی کے بعد کچھ نقصانات کم کر لیے۔
سوئس فرانک 0.6 فیصد سے زائد اضافے کے ساتھ 0.8548 فی امریکی ڈالر تک پہنچ گیا جس سے گزشتہ ہفتے گرین بیک کے مقابلے میں اس میں 2.3 فیصد اضافہ ہوا۔
دونوں کرنسیز، یعنی ین اور سوئس فرانک، ٹرمپ کی حالیہ ٹیرف پالیسیوں کے بعد اہم فاتح کے طور پر ابھریں ہیں، جبکہ دیگر کرنسیاں ایسا نہیں کر پائیں۔
ٹرمپ کے ٹیرف اعلانوں نے پچھلے ہفتے امریکی اسٹاکس سے تقریباً 6 کھرب ڈالر کی قیمت ختم کر دی۔ جب ان سے اس کے اثرات کے بارے میں پوچھا گیا، تو ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ بعض اوقات مسائل کو حل کرنے کے لیے دوا کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ کہ وہ جان بوجھ کر مارکیٹ کی فروخت کو نہیں بڑھا رہے تھے۔
50 سے زیادہ ممالک نے وائٹ ہاؤس سے تجارتی بات چیت شروع کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے۔ چین، جو تمام امریکی مصنوعات پر 34 فیصد اضافی ٹیکس سمیت متعدد جوابی اقدامات کے ساتھ واپس آیا ہے، نے ہفتہ کو کہا کہ ”مارکیٹ نے اپنا فیصلہ سنایا ہے“۔
حکومتی بانڈز اور سونے جیسے اثاثے بھی تحفظ کے لحاظ سے سرمایہ کاری کی بڑھتی ہوئی طلب کے سبب بڑھے ہیں۔
اگرچہ ڈالر کو بھی عموماً ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر جانا جاتا ہے، مگر ٹیرف پر غیر یقینی صورتحال اور امریکی معیشت پر ان کے اثرات کے بارے میں خدشات بڑھنے کے ساتھ یہ حیثیت زائل ہوتی نظر آ رہی ہے۔
کرنسیوں کی ایک ٹوکری کے مقابلے میں ڈالر 102.81 پر تقریباً بے تبدیل رہا، حالانکہ پچھلے ہفتے میں 1 فیصد کمی آئی ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی کی وجہ سے خام تیل کی طلب میں کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جس سے خام تیل کی طلب میں کمی آئے گی جبکہ اوپیک پلس نے رسد میں اضافے کی تیاری کی ہے۔
برینٹ اور ڈبلیو ٹی آئی بینچ مارک دونوں اپریل 2021 کے بعد سے اپنی کم ترین سطح پر آ گئے ہیں۔
برینٹ فیوچر 1.94 ڈالر یا 3 فیصد کی کمی سے 63.64 ڈالر فی بیرل جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 1.94 ڈالر یا 3.1 فیصد کی کمی سے 60.05 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔
چین کی جانب سے امریکی مصنوعات پر محصولات میں اضافے کی وجہ سے جمعہ کے روز تیل کی قیمتوں میں 7 فیصد کمی واقع ہوئی جس سے تجارتی جنگ میں اضافہ ہوا اوراس وجہ سے سرمایہ کاروں کے کساد بازاری سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔
گزشتہ ہفتے برینٹ اور ڈبلیو ٹی آئی میں بالترتیب 10.9 فیصد اور 10.6 فیصد کمی ہوئی۔
Comments