میانمار میں حالیہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ہفتے کے اختتام پر بارشیں ہوئیں، جس سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات اور بیماریوں کے پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی سربراہ ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ متاثرین کو پناہ دینے کے لیے مزید خیموں کی اشد ضرورت ہے۔
28 مارچ کو آنے والے شدید زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 3,471 ہو گئی ہے، جبکہ 4,671 افراد زخمی اور 214 لاپتہ ہیں۔ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غیر موسمی بارش اور شدید گرمی متاثرین میں ہیضہ سمیت مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتی ہے۔
ٹام فلیچر نے کہا کہ لوگ کھلے آسمان تلے اپنے تباہ شدہ گھروں کے ملبے کے پاس سو رہے ہیں، جبکہ ان کے پیاروں کی لاشیں نکالی جا رہی ہیں۔ ہمیں فوری طور پر متاثرین تک خیمے اور امید پہنچانی ہوگی۔’
چین، بھارت اور دیگر جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سمیت میانمار کے ہمسایہ ممالک نے متاثرہ علاقوں میں امدادی سامان اور ریسکیو ٹیمیں بھیجی ہیں۔ امریکہ نے بھی زلزلہ متاثرین کے لیے کم از کم 90 لاکھ ڈالر امداد کا اعلان کیا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں امدادی پروگراموں میں کمی کے باعث ردعمل متاثر ہوا ہے۔
ادھر تھائی لینڈ میں زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 24 ہو گئی ہے، جن میں سے 17 افراد بینکاک میں زیر تعمیر عمارت کے گرنے سے ہلاک ہوئے، جبکہ 77 اب بھی لاپتہ ہیں۔
میانمار میں 2021 میں فوجی بغاوت کے بعد سے خانہ جنگی جاری ہے، جس سے 30 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ایک تہائی آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ حالیہ جنگ بندی کے باوجود امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ فوج نے کیرن اور شان ریاستوں میں بمباری جاری رکھی ہے، جس سے کم از کم پانچ افراد جاں بحق ہوئے۔
Comments