وفاقی حکومت کے 3 اپریل کو غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کے بعد، افغان سٹیزن کارڈ کے حامل اور دیگر غیر قانونی رہائشی افغان شہریوں کی وطن واپسی کا عمل طورخم بارڈر سے جاری ہے۔
خیبر پختونخوا کے محکمہ داخلہ اور قبائلی امور کے مطابق، جمعہ کو مجموعی طور پر 350 افغان خاندانوں کو واپس بھیجا گیا۔
واپس جانے والوں میں 155 خاندان گوجرانوالہ سے اور 195 خاندان سرگودھا سے تھے، جو براہ راست پنجاب سے آئے تھے اور تمام ضروری دستاویزات مکمل کرنے کے بعد افغانستان واپس بھیجے گئے۔
عہدیداروں کے مطابق، ہفتہ کو 173 غیر رجسٹرڈ افغان خاندانوں میں سے 142 خاندان فیصل آباد سے اور 31 خاندان حافظ آباد سے طورخم کے ذریعے افغانستان واپس بھیجے گئے۔
طورخم میں امیگریشن حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تمام واپس جانے والے خاندان براہ راست پنجاب سے آئے تھے اور ضروری کارروائی مکمل کرنے کے بعد سرحد عبور کرنے کی اجازت دی گئی۔
حکومت نے غیر رجسٹرڈ اور غیر دستاویزی افغان شہریوں کی واپسی کے لیے 31 مارچ کی آخری تاریخ مقرر کی تھی، تاہم عید الفطر کی تعطیلات کے باعث باقاعدہ عمل 3 اپریل سے شروع ہوا۔ کئی افغان شہریوں نے اچانک عملدرآمد پر پریشانی کا اظہار کیا۔
افغان حکام نے پاکستان سے اس فیصلے پر نظر ثانی اور واپسی کی تاریخ میں توسیع کی درخواست کی تھی، لیکن پاکستان نے اسے مسترد کر دیا۔
واپس جانے والے خاندانوں کا کہنا تھا کہ اس اچانک فیصلے نے ان کی روزگار اور بچوں کی تعلیم میں خلل ڈالا ہے۔ کئی افراد نے حکومت سے درخواست کی کہ واپسی سے قبل اپنے اثاثوں کو منتقل کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔
دریں اثنا، نادرا کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ لنڈی کوتل میں ایک ”ہولڈنگ سینٹر“ قائم کیا گیا ہے جو اگلے ہفتے مکمل طور پر فعال ہو جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ افغان خاندانوں کو سہولت فراہم کی جا سکے۔ حکومت کی جانب سے افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے مقرر کردہ تاریخ ختم ہونے کے بعد اسلام آباد پولیس نے غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔
جمعہ کو اسلام آباد پولیس نے سیکٹر ایف-12 میں افغان بستیوں کے خلاف کارروائی کی، جس دوران درجنوں افغان شہریوں کو حراست میں لے کر حاجی کیمپ کے عارضی ہولڈنگ سینٹر منتقل کر دیا گیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments