چین کے سرکاری میڈیا سے وابستہ ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے پیر کو پوسٹ کی ہے کہ چین، جاپان اور جنوبی کوریا نے امریکی محصولات کا مشترکہ جواب دینے پر اتفاق کیا ہے، اس دعوے کو سیئول نے ”کسی حد تک مبالغہ آرائی“ قرار دیا ہے، جبکہ ٹوکیو نے کہا ہے کہ ایسی کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
سرکاری میڈیا کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اتوار کے روز تینوں ممالک نے پانچ سال میں پہلی بار اقتصادی مذاکرات کیے تھے جس کا مقصد علاقائی تجارت کو آسان بنانا تھا کیونکہ ایشیائی برآمدی طاقتیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے محصولات کے خلاف تیار ہیں۔
چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن سے منسلک یویوان تانتیان نے ویبو پر ایک پوسٹ میں کہا کہ جاپان اور جنوبی کوریا چین سے سیمی کنڈکٹر خام مال درآمد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور چین جاپان اور جنوبی کوریا سے چپ مصنوعات خریدنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔
تینوں فریقین نے سپلائی چین میں تعاون کو مضبوط بنانے اور برآمدی کنٹرول پر مزید بات چیت کرنے پر اتفاق کیا۔
اس رپورٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر جنوبی کوریا کی وزارت تجارت کے ایک ترجمان نے کہا کہ یہ تجویز کہ امریکی محصولات پر مشترکہ ردعمل سامنے آیا ہے، کسی حد تک مبالغہ آرائی پر مبنی ہے’۔
جاپان کے وزیر تجارت یوجی موتو سے جب منگل کو ایک پریس کانفرنس میں اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہفتے کے آخر میں وزرائے تجارت کا اجلاس ہوا تھا لیکن اس طرح کی کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
موٹو نے کہا کہ یہ ملاقات صرف خیالات کا تبادلہ تھا۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اتوار کو ہونے والے اجلاس کے دوران دونوں ممالک کے وزرائے تجارت نے ’علاقائی اور عالمی تجارت‘ کو فروغ دینے کے لیے جنوبی کوریا، جاپان اور چین کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت میں تیزی لانے پر اتفاق کیا۔
جنوبی کوریا کی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ تینوں ممالک نے عالمی تجارتی ماحول پر تبادلہ خیال کیا اور جیسا کہ آپ مشترکہ بیان میں دیکھ سکتے ہیں، انہوں نے اقتصادی اور تجارتی تعاون جاری رکھنے کی ضرورت کے بارے میں اپنے غور و فکر کا تبادلہ کیا۔
دونوں ممالک کے وزرائے تجارت نے بدھ کے روز ٹرمپ کی جانب سے مزید محصولات عائد کرنے کے اعلان سے قبل ملاقات کی تھی جسے وہ ’یوم آزادی‘ قرار دیتے ہیں۔
بیجنگ، سیئول اور ٹوکیو امریکہ کے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں، اگرچہ علاقائی تنازعات اور جاپان کی جانب سے تباہ شدہ فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ سے گندے پانی کے اخراج سمیت دیگر معاملات پر ان کے درمیان اختلافات رہے ہیں۔
Comments