بھارت اقلیتوں کے حقوق کی حمایت کرنے کی پوزیشن میں نہیں، دفتر خارجہ
پاکستان نے کہا ہے کہ بھارت اقلیتی حقوق کا علمبردار بننے کی پوزیشن میں نہیں ہے کیونکہ وہ خود ان حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے۔
یاد رہے کہ جمعہ کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ بھارت پاکستان میں اقلیتی برادری کے خلاف تشدد کے واقعات پرگہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، اقلیتی برادریوں پر ظلم، اور جمہوری اقدار کا خاتمہ ریاستی پالیسیوں کا حصہ ہیں، اور وہ اقوام متحدہ سے منظور شدہ دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ریاستی ادارے اقلیتی برادریوں کے تحفظ کے لیے پالیسی کے تحت فعال طور پر کام کرتے ہیں لیکن اس کے برعکس بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے واقعات اکثر حکمران جماعت کے اندر موجود عناصر کی خاموش منظوری یا یہاں تک کہ ملی بھگت سے ہوتے ہیں۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ بھارت میں اقلیتی برادریوں کے خلاف نفرت، امتیاز اور تشدد کو باقاعدہ طور پر فروغ دینے کا عمل اچھی طرح سے دستاویزی شکل میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا، ’امتیازی شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) سے لے کر گھروں کو مسمار کرنے تک۔ 2002 کے گجرات قتل عام سے لے کر 2020 کے دہلی قتل عام تک۔ 1992 میں بابری مسجد کے انہدام سے لے کر 2024 میں اس کے کھنڈرات پر مندر کی تزئین و آرائش تک۔ گئو رکشا اور ہجومی تشدد سے لے کر مساجد اور درگاہوں پر حملوں تک ، ہندوستان کا ریکارڈ اقلیتوں کے حقوق ، خاص طور پر مسلمانوں کے حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے بھرا ہوا ہے۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ ”بھارت کا ریکارڈ اقلیتی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے بھرا ہوا ہے، خاص طور پر مسلمانوں کے حقوق کی پامالی، جیسے کہ متنازع شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)، گھروں کی مسماری، 2002 میں گجرات کے فسادات، 2020 میں دہلی کے فسادات، 1992 میں بابری مسجد کی مسماری اور 2024 میں اس کے ملبے پر مندر کی تعمیر، گائے کے محافظوں کے تشدد، mob lynching ہجوم کے ہاتھوں تشدد اور مساجد و درگاہوں پر حملے ہیں۔“
وزارت خارجہ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ دنیا بھر میں اقلیتی حقوق کے حوالے سے اپنی ناکامیوں کو تسلیم کرے اور دوسروں کے اقلیتی حقوق کے بارے میں دکھاوا کرنے کے بجائے اپنی اصلاح کرے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت کو اقلیتی برادریوں بشمول مسلمانوں کی حفاظت، تحفظ اور فلاح و بہبود کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہیے، اور ان کی عبادت گاہوں، ثقافتی ورثے اور بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے۔“
27 مارچ کو مذہبی آزادی سے متعلق ایک امریکی پینل نے کہا تھا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک خراب ہو رہا ہے اور اس نے سکھ علیحدگی پسندوں کے قتل کی سازشوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ہندوستان کی بیرونی خفیہ ایجنسی پر پابندیاں عائد کرنے کی سفارش کی تھی۔
27 مارچ کو، امریکی مذہبی آزادی سے متعلق پینل نے کہا کہ بھارت میں اقلیتی برادریوں کے ساتھ سلوک خراب ہو رہا ہے۔
امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا کہ ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پچھلے سال کے انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں اور دیگر مذہبی اقلیتی برادریوں کے خلاف نفرت انگیز بیانات اور غلط معلومات پھیلائیں۔
Comments