چینی کی قیمتوں میں کمی کے رجحان پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائے جس کے تحت ملک بھر میں چینی کی خوردہ قیمت 164 روپے فی کلو یا اس سے کم مقرر کی گئی ہے۔
بزنس ریکارڈر کی جانب سے اسلام آباد/راولپنڈی کی مارکیٹوں میں کیے گئے سروے کے مطابق چینی کی قیمت خوردہ مارکیٹ میں 170 سے 180 روپے فی کلو کے درمیان ہے۔نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایک اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کی، جس میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر عوامی تشویش کے پیش نظر مارکیٹ کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ حکومت نے مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور صارفین کے لیے چینی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں حکومت اور پی ایس ایم اے کے درمیان طے شدہ معاہدے پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا، جس کے تحت ملک بھر میں چینی کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت 164 روپے فی کلو مقرر کی گئی تھی۔ اسحاق ڈار نے چینی کی قیمتوں میں حالیہ کمی کے رجحان پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس کمی کو سخت مارکیٹ نگرانی اور ریگولیٹری اقدامات کے مؤثر نفاذ کا نتیجہ قرار دیا۔
اجلاس کے دوران انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت چینی کی فراہمی کی کڑی نگرانی جاری رکھے گی اور ملک بھر میں قیمتوں کو قابو میں رکھتے ہوئے عوام کے لیے اسے سستی بنانے کے اقدامات کرے گی۔
اسحاق ڈار نے پی ایس ایم اے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ مقررہ قیمت کی حد کو برقرار رکھیں اور مارکیٹ میں کسی بھی قسم کی ہیرا پھیری کو روکیں۔ حکومت نے بھی صورتحال پر گہری نظر رکھنے کے لیے ایک مستقل مانیٹرنگ نظام قائم رکھنے کا عہد کیا ہے۔
پاکستان میں چینی کے بحران کی بنیادی وجوہات میں سپلائی چین میں رکاوٹیں، ذخیرہ اندوزی، قیاس آرائی پر مبنی تجارت اور پیداوار میں کمی شامل ہیں۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران چینی کی قیمتیں تیزی سے بڑھ کر 180 سے 190 روپے فی کلو تک پہنچ گئیں۔ تاہم، حکومتی مداخلت نے مصنوعی قلت کو روکا، ملوں کے ساتھ طے شدہ معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنایا اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو کنٹرول کیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments