پہلی مرتبہ ایک سہ ماہی میں ریٹیل ادائیگیوں کی تعداد 2 ارب سے تجاوز کرتے ہوئے 2,143 ملین تک پہنچ گئی ہے اور 11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی (اکتوبر تا دسمبر) کے دوران 12 فیصد اضافے سے مالیت 154 کھرب روپے تک پہنچ گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک نے مالی سال 25ء کی دوسری سہ ماہی کے لئے نظامِ ادائیگی کی جائزہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں ادائیگی کے نظام کی سمری پیش کی گئی ہے اور ملک کی ڈیجیٹل ادائیگیوں میں نمایاں تبدیلیاں پیش کی گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ 5 سہ ماہیوں کے اوسط 5 فیصد اضافے کے برعکس، اس سہ ماہی میں ریٹیل ادائیگیوں کی مالیت میں نمایاں طور پر 12 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ اس اضافے کی بنیادی وجہ موبائل بینکنگ ایپ ادائیگیاں، انٹرنیٹ بینکنگ ٹرانزیکشنز اور بینک برانچوں میں کاؤنٹر پر ہونے والی ادائیگیاں (او ٹی سی) رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں پاکستان کا ڈیجیٹل ادائیگی نظام مزید مستحکم ہورہا ہے، کیونکہ ٹرانزیکشنز میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ ہر سہ ماہی میں راست کو اپنانے کی رفتار میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس سہ ماہی میں راست پی ٹو پی میں نمایاں ترقی دیکھنے میں آئی، جہاں ٹرانزیکشنز کی تعداد 50 فیصد اضافے کے ساتھ 294 ملین تک پہنچ گئی، جبکہ مالیت 32 فیصد اضافے کے ساتھ 6.1 کھرب روپے تک جا پہنچی۔ مزید برآں، دسمبر 2023 میں لانچ کیے گئے راست پی ٹو ایم کے تحت مرچنٹ آن بورڈنگ تیزی سے جاری رہی اور اس سہ ماہی میں راست پی ٹو ایم سروس استعمال کرنے والے مرچنٹس کی تعداد 7 لاکھ سے تجاوز کر گئی، جبکہ اس دوران 2.9 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ریکارڈ کی گئیں۔

اسٹیٹ بینک کو توقع ہے کہ راست پی 2 ایم سروس میں نمایاں ترقی ہوگی، کیونکہ یہ صارفین اور مرچنٹس کے لیے موثر اور آسان ادائیگی و وصولی کا حل فراہم کرتی ہے۔بڑی مالیت کی ٹرانزیکشنز کے لیے ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ ( آر ٹی جی ایس) سسٹم کے ذریعے اس سہ ماہی میں 330.5 کھرب روپے کی ٹرانزیکشنز طے کی گئیں، جو حجم میں 3 فیصد اور مالیت میں 19 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔

ڈیجیٹل ادائیگی کے ذرائع نے مجموعی ریٹیل ٹرانزیکشنز کے 88 فیصد حصے کو پروسیس کیا، جس میں موبائل ایپ بینکنگ نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے 1,880 ملین ٹرانزیکشنز مکمل ہوئیں، جبکہ اوور دی کاؤنٹر (او ٹی سی) چینلز کے ذریعے 263 ملین ٹرانزیکشنز ہوئیں جو ریٹیل ادائیگیوں کا 12 فیصد بنتی ہیں۔مالیت کے لحاظ سے، 45 کھرب روپے یا 29 فیصد ریٹیل ادائیگیاں ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے ہوئیں جبکہ 109 کھرب روپے (71 فیصد) بینک برانچوں اور برانچ لیس بینکنگ ایجنٹس کے او ٹی سی چینلز کے ذریعے منتقل کیے گئے۔موبائل بینکنگ ایپس، برانچ لیس بینکنگ (BB) والٹس، اور ای-منی والٹس سمیت ان پلیٹ فارمز نے مجموعی طور پر 1,450 ملین ٹرانزیکشنز پروسیس کیں، جن کی مالیت 24 کھرب روپے رہی، جو حجم میں 12 فیصد اور مالیت میں 28 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔

موبائل بینکنگ ایپس نے اس سہ ماہی کے دوران مجموعی طور پر 1,450 ملین ادائیگیاں پروسیس کیں، جن کی مالیت 24 کھرب روپے رہی، جبکہ حجم میں 13 فیصد اور مالیت میں 28 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ایپ بیسڈ بینکنگ ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، جہاں ان ایپس کے ذریعے ہونے والی ٹرانزیکشنز کا ڈیجیٹل ادائیگیوں میں 77 فیصد حصہ حجم کے لحاظ سے اور 53 فیصد حصہ مالیت کے لحاظ سے رہا۔

بینکوں کی موبائل ایپ بینکنگ کے صارفین کی تعداد 7 فیصد اضافے کے ساتھ 2.1 کروڑ تک پہنچ گئی جبکہ الیکٹرانک منی انسٹی ٹیوشنز (ای ایم آئیز) اور برانچ لیس بینکنگ (بی بیز) کے موبائل ایپ والٹس کے صارفین کی تعداد بالترتیب 13 فیصد اضافے کے ساتھ 47 لاکھ اور 7 فیصد اضافے کے ساتھ 6.43 کروڑ تک پہنچ گئی۔

انٹرنیٹ بینکنگ پورٹل کے صارفین کی تعداد 7 فیصد اضافے کے ساتھ 1.33 کروڑ تک پہنچ گئی، جنہوں نے اس سہ ماہی کے دوران 69 ملین ٹرانزیکشنز مکمل کیں، جن کی مالیت 9.7 کھرب روپے رہی۔یہ مجموعی ڈیجیٹل ادائیگیوں کا حجم میں 4 فیصد اور مالیت میں 22 فیصد بنتا ہے۔ ٹرانزیکشنز کی زیادہ مالیت کی بنیادی وجہ کاروباری اداروں اور کارپوریٹ سیکٹر کی جانب سے انٹرنیٹ بینکنگ پورٹلز کے استعمال میں اضافہ ہے۔

مجموعی طور پر 5 کروڑ 64 لاکھ ادائیگی کارڈز گردش میں رہے، جن میں 88 فیصد ڈیبٹ کارڈز اور 4 فیصد کریڈٹ کارڈز شامل تھے۔ان کارڈز کے ذریعے 26.3 کروڑ ٹرانزیکشنز اے ٹی ایمز پر، 9.9 کروڑ پی او ایس (پی او ایس) مشینوں پر، اور 2.8 کروڑ ای کامرس اسٹورز پر کی گئیں۔

سہ ماہی کے اختتام پر پوائنٹ آف سیل (پی او ایس) مشینوں کی تعداد 1,51,646 تک پہنچ گئی جو روزانہ 9,63,000 خریداریوں کو پروسیس کررہی ہیں اور 1,15,177 مرچنٹس پر استعمال ہو رہی ہیں۔مجموعی طور پر 7 فیصد اضافے کے ساتھ اس سہ ماہی میں 8.9 کروڑ ٹرانزیکشنز کی گئیں جن کی مالیت 510 ارب روپے رہی جو 19 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

سہ ماہی کے دوران 15.2 کروڑ سے زائد آن لائن ای کامرس ادائیگیاں کی گئیں، جو حجم میں 30 فیصد اضافے اور مالیت میں 32 فیصد اضافے کے ساتھ 192 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔

حجم کے لحاظ سے، 1.28 کروڑ (8 فیصد) ای کامرس ٹرانزیکشنز کارڈز کے ذریعے جب کہ 13.95 کروڑ (92 فیصد) ڈیجیٹل والٹس/اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئیں۔ مالیت کے لحاظ سے، کارڈز کا حصہ 32 فیصد اور ڈیجیٹل والٹس/اکاؤنٹس کا حصہ 68 فیصد رہا۔

سہ ماہی کے اختتام تک بینکوں اور مائیکرو فنانس بینکوں نے مجموعی طور پر 6,79,745 مرچنٹس کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے فعال کیا۔یہ مرچنٹس بنیادی طور پر والٹس اور کیو آر اسکین کے ذریعے ادائیگیاں قبول کرتے ہیں، جو نقد یا کارڈ پر مبنی خریداری کا متبادل ہے۔اس سہ ماہی میں ان مرچنٹس نے 22 ملین ٹرانزیکشنز کے ذریعے 58 ارب روپے پروسیس کیے، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں حجم میں 4 فیصد اور مالیت میں 9 فیصد زیادہ رہے۔

یہاں قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کی جانب منتقلی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اسٹریٹجک اقدامات اور بینکوں، فِن ٹیک کمپنیوں اور ادائیگی سروس فراہم کنندگان کی مشترکہ کاوشوں سے ممکن ہو رہی ہے۔ڈیجیٹل ادائیگیوں میں مسلسل اضافے کے پیش نظر، اسٹیٹ بینک مالی شمولیت کو فروغ دینے اور افراد و کاروباری اداروں کے لیے ادائیگی کے نظام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

Comments

200 حروف