وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ گرین ایکشن بانڈز کا اجراء ماحولیاتی اقدامات کیلئے سرمایہ کاری دوست ماحول کو فروغ دینے کے ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔

ان خیالات کا اظہار وزیرخزانہ نے کراچی میں کارانداز پاکستان کے زیر اہتمام ”پرواز گرین ایکشن بانڈ“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کارانداز پاکستان کے ماتحت ادارے پرواز فنانشل سروسز لمیٹڈ (پی ایف ایس ایل) نے پرواز گرین ایکشن بانڈ اقدام کے تحت ملک کا پہلا پی کے آر کے نام سے گرین بانڈ لانچ کیا ہے۔

یہ بانڈ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں درج ہونے والا پہلا گرین بانڈ بھی ہے جس کا مقصد ماحول دوست منصوبوں کے لیے سرمائے کو متحرک کرنا اور پاکستان کے گرین انویسٹمنٹ ایکو سسٹم کو مضبوط بنانا ہے۔

افتتاحی تقریب میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کی معاشی استحکام کا انحصار پائیدار مالیاتی طریقوں کو اختیار کرنے پر ہے۔ پہلا پاکستانی روپے میں جاری ہونے والا گرین بانڈ ماحولیاتی مالیات کے فروغ کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔ یہ اقدام نہ صرف مالیاتی شعبے کی تبدیلی سے ہم آہنگ ہے بلکہ بڑے پیمانے پر گرین سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی راہ بھی ہموار کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ماحولیاتی خطرے کو پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتے دیکھ رہے ہیں، جس میں سیلاب، بڑھتی ہوئی آلودگی اور پگھلتے گلیشیئر شامل ہیں، جو فوری اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ ریسیلینس اینڈ سسٹین ایبلیٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) انتظامات پر انتہائی مثبت بات چیت ہوئی ہے، جو ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں کے لیے طویل مدتی مالی معاونت فراہم کرتی ہے۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ہم نے اس معاملے پر فنڈ سے رجوع کیا اور ردعمل بہت حوصلہ افزا رہا۔

انہوں نے 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران کیے گئے وعدے 10 ارب ڈالر سے زائد تھے، لیکن بالآخر ملک کو اس کا صرف ایک تہائی حصہ ملا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فنڈنگ اور مالی وسائل موجود ہیں، لیکن ہمیں انہیں مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کی صلاحیت پیدا کرنا ہوگی۔

ایک ارب روپے کے اس گرین بانڈ میں نمایاں مالیاتی اداروں کی سرمایہ کاری شامل ہے، جن میں بینک الفلاح، بینک آف خیبر، الائیڈ بینک، پاک برونائی انویسٹمنٹ کمپنی، پاک چائنا انویسٹمنٹ کمپنی، پاک لیبیا ہولڈنگ کمپنی، پاک عمان انویسٹمنٹ کمپنی، سعودی پاک انڈسٹریل اینڈ ایگریکلچرل انویسٹمنٹ کمپنی اور الفلاح انشورنس شامل ہیں۔ یہ اقدام پاکستان کے گرین فنانس سیکٹر میں سرمایہ کاروں کے مضبوط اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔

برطانیہ نے اس بانڈ کی مارکیٹ میں لانچنگ میں اہم کردار ادا کیا جس میں خصوصی مہارت کے ذریعہ اس کی ساخت میں مدد بھی شامل ہے۔ پی ایف ایس ایل کو برطانوی حکومت کے لسٹڈ پروڈکٹ اسٹرکچرز (ایم یو ایم ای ایس ٹی) پروگرام کے ذریعے ادارہ جاتی سرمائے کو متحرک کرنے سے تکنیکی مدد ملی۔ کارانداز پاکستان بھی برطانیہ کے تعاون سے قائم کیا گیا تھا۔

برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سی ایم جی او بی ای نے کہا: “یہ گرین بانڈ اس بات کی شاندار مثال ہے کہ کس طرح ذہین مالیاتی جدت طرازی نجی شعبے کی قیادت میں معاشی ترقی اور زیادہ سے زیادہ ماحولیاتی لچک دونوں کو آگے بڑھا سکتی ہے۔ پاکستان کو 2030 تک گرین ٹرانسمیشن کے لیے 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، لہٰذا کلائمیٹ فنانس کو متحرک کرنے کی ضرورت کبھی اتنی فوری نہیں رہی۔ ان لوگوں کو مبارکباد جنہوں نے آج کے بانڈ کی فراہمی میں مدد کی ہے جو معیشت اور ماحول دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

کارانداز پاکستان بورڈ کے چیئر مین سید سلیم رضا نے کارانداز کے پائیداری کے لئے طویل مدتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ “گرین فنانس کے لئے ہمارا وژن طویل مدتی معاشی لچک پر مبنی ہے۔ یہ بانڈ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان پائیداری پر مبنی منصوبوں میں سنجیدہ سرمایہ کاری کو راغب کرسکتا ہے جبکہ اس بات کو یقینی بنا سکتا ہے کہ مالی ترقی ماحولیاتی انحطاط کی قیمت پر نہ آئے۔ اس اقدام کی کامیابی سے ملک میں زیادہ مضبوط گرین فنانسنگ ایکو سسٹم کی راہ ہموار ہوگی۔

کارانداز پاکستان کے سی ای او وقاص الحسن نے اس بانڈ کو نہ صرف کارانداز اور پرواز فنانشل سروسز کے لیے سنگ میل قرار دیا بلکہ یہ پاکستان کے پورے مالیاتی شعبے کے لیے ایک فیصلہ کن لمحہ ہے۔ یہ بانڈ گرین فنانسنگ میں پی ایف ایس ایل کے موجودہ ٹریک ریکارڈ پر مبنی ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف