لاہور ہائی کورٹ کے فل بنچ نے وفاقی حکومت سے ایکس (سابقہ ٹویٹر) کو بلاک کرنے کا معاملہ حل کرنے کے لیے وضاحت طلب کی اور اس کے لیے حکومت کو حتمی موقع دے دیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں فل بنچ نے ریمارکس دیئے کہ اگر ذمہ داری کابینہ کی ہے تو اس کے سربراہ کو طلب کیا جائے گا اور مزید کارروائی کے لیے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کردی۔
بینچ نے ایکس کو بلاک کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کی وارننگ بھی دی۔
قبل ازیں ایک لاء آفیسر نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کا ایکس کے ساتھ کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں ہے۔
بنچ نے استفسار کیا کہ اگر کوئی معاہدہ نہیں ہے تو ایکس مطلوبہ معلومات کیوں فراہم کرے گا؟
لا افسر نے بتایا کہ وزارت داخلہ کے مطابق سرکاری ادارے کس طرح ایکس استعمال کر رہے ہیں اس کی نگرانی کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے بارے میں ایکس انتظامیہ کو ایک ای میل بھیجی گئی ہے۔
بینچ کے ایک رکن نے پی ٹی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایکس اکاؤنٹ کی جانب سے پابندی کی خلاف ورزی کی صورت میں کیا کارروائی کی جا سکتی ہے۔
پی ٹی اے کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی اے یقین سے تصدیق نہیں کر سکتا کہ مخصوص اکاؤنٹ کس کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت نے پی ٹی اے کو ویب مانیٹرنگ سسٹم کے تحت ایکس بلاک کرنے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی اے کا ایکس اکاؤنٹ کام کر رہا ہے اور اگر ہے تو یہ کیسے کام کر رہا ہے۔
چیئرمین پی ٹی اے نے ابتدائی طور پر اعتراف کیا تھا کہ اتھارٹی خود ایکس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے وی پی این (ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس) استعمال کرتی ہے۔
تاہم بعد میں انہوں نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ ان کے ڈائریکٹر جنرل نے انہیں پی ٹی اے کی جانب سے ایکس استعمال کرنے کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔
چیف جسٹس نے چیئرمین کی جانب سے عدالت کے سامنے غیر ذمہ دارانہ بیان دینے پر تشویش کا اظہار کیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments