شدت پسندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے منگل کے روز بلوچستان میں ایک مسافر ٹرین پر دہشت گرد حملے میں سیکورٹی اہلکاروں سمیت 182 افراد کو یرغمال بنا لیا ہے۔

مقامی حکام، پولیس اور ریلوے حکام نے پاکستان میں دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی جانب سے یرغمالیوں کے بارے میں تصدیق کیے بغیر بتایا کہ ٹرین، جس میں تقریبا 400 مسافر سوار تھے، ایک سرنگ میں پھنس گئی اور ڈرائیور بری طرح زخمی ہو گیا۔

سیکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ سرنگ کے قریب دھماکے کی آواز سنی گئی اور وہ ایک پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلےمیں مصروف ہیں۔

بی ایل اے نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 20 سیکورٹی اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا ہے جبکہ ایک ڈرونب بھی مار گرایا تاہم حکام کی جانب سے اس کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔

دہشتگرد گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے ٹرین سے 182 افراد کو اغوا کیا ہے جن میں پاک فوج اور دیگر سیکورٹی اداروں کے عہدیدار شامل ہیں جو چھٹیوں پر گھر جارہے تھے۔

قتل کی دھمکیاں

بی ایل اے نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوجی مداخلت جاری رہی تو تمام یرغمالیوں کو قتل کردیا جائے گا۔

جعفر ایکسپریس بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور جا رہی تھی جب اس پر فائرنگ کی گئی۔

پاکستان کے وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بے گناہ مسافروں پر فائرنگ کرنے والے درندوں کو کوئی رعایت نہیں دے گی۔

ترجمان شاہد رند نے مزید تفصیلات بتائے بغیر بتایا کہ بلوچستان حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے ہیں۔

Comments

200 حروف