وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ سرحد پار اسمگلنگ کے خلاف سخت اقدامات کی وجہ سے چینی افغانستان اسمگل کرنے کے بجائے برآمد کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ چینی افغانستان اسمگل نہیں کی گئی ہے اور یہ برآمد کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو اپنے کرنٹ اکاؤنٹ کو متوازن کرنے کے لئے ”ہر ایک ڈالر“ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے شوگر سیکٹر میں پروڈکشن مانیٹرنگ کا بہتر نظام شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کی وجہ سے چینی ذخیرہ اندوزوں کے بجائے سپلائی چین میں حقیقی ڈسٹری بیوٹرز کو فروخت کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مانیٹرنگ سسٹم کے نفاذ کے بعد سے اب تک 10 شاٹ ہوپرز اور 6 شوگر ملوں کو سیل کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک 125 ملین روپے کے جرمانے عائد کیے جا چکے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے 2025 کے پہلے دو ماہ کے دوران چینی پر سیلز ٹیکس کی مد میں 24 ارب روپے جمع کیے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 15 ارب روپے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ یہ 54 فیصد کی ترقی ہے۔
اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کو یقین ہے کہ موجودہ سیزن میں ملک کی چینی کی ضرورت کی پوزیشن بہتر ہے اور ہمیں آگے بڑھتے ہوئے اس کا انتظام کرنے کے قابل ہونا چاہئے۔
چینی کے شعبے کے علاوہ وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ملک معاشی استحکام حاصل کر رہا ہے۔
اورنگزیب نے بیرون ملک کام کرنے والے پاکستانیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ فروری میں 3.1 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کسی بھی مہینے سے متعلق ریکارڈ اعداد و شمار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بیرون ملک پاکستانیوں کی کوششوں کی بدولت مالی سال کو تاریخ کی بلند ترین سطح پر بند کریں گے۔ حکومت نے رواں سال ترسیلات زر کی مد میں 36 ارب ڈالر جمع کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق فروری 2025 میں بیرون ملک مقیم کارکنوں کی ترسیلات زر 3.1 ارب ڈالر رہیں جو جنوری 2025 کے 3 ارب ڈالر کے مقابلے میں 3.8 فیصد زیادہ ہیں۔
ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 38.6 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 2.25 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔
گیلپ، پرائس واٹر ہاؤس کوپرز اور اسٹیٹ بینک سمیت مختلف ادوں کے اقتصادی سرویز کا حوالہ دیتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ تمام سرویز کاروباری اور صارفین کے اعتماد میں اضافے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، جس کی عکاسی معاشی سرگرمیوں میں اضافے سے ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری آئی ہے کیونکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) نے گزشتہ سال 7 آئی پی اوز کو راغب کیا جبکہ گزشتہ 10 سالوں میں اوسطا صرف 4 آئی پی اوز تھے۔
Comments