خام تیل کی قیمتوں میں منگل کو بھی کمی کا رجحان رہا جس کی وجوہات میں امریکی معیشت میں کساد بازاری کے خدشات، عالمی اقتصادی ترقی پر محصولات کے منفی اثرات اور اوپیک پلس کی جانب سے پیداوار بڑھانے کا امکان شامل ہیں۔
برینٹ فیوچرز 6 سینٹ یا 0.1 فیصد کمی کے ساتھ 69.22 ڈالر فی بیرل پر آگئے، جبکہ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ آئل 13 سینٹ یا 0.2 فیصد گر کر 65.90 ڈالر فی بیرل پر آگیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تحفظ پسندانہ پالیسیوں نے دنیا بھر کی مارکیٹوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ٹرمپ نے اپنے ملک کے سب سے بڑے تیل فراہم کنندگان کینیڈا اور میکسیکو پر محصولات عائد کرنے اور پھر مؤخر کرنے کے ساتھ ساتھ چینی مصنوعات پر بھی محصولات میں اضافہ کر دیا ہے۔
چین اور کینیڈا نے جوابی کارروائی میں اپنے بھی محصولات نافذ کر دیے ہیں۔
اے این زیڈ کے سینیئر کموڈٹی اسٹریٹجسٹ ڈینیئل ہینس نے کہا کہ اختتامی ہفتے میں، ٹرمپ نے معیشت کے لیے ایک ”عبوری دور“ کا امکان ظاہر کیا، مگر یہ پیشگوئی کرنے سے گریز کیا کہ آیا امریکہ کساد بازاری کا شکار ہو سکتا ہے، جبکہ ان کے تجارتی محصولات کے اقدامات پر اسٹاک مارکیٹ میں خدشات بڑھ رہے ہیں ۔ ٹرمپ کے بیانات نے فروخت کی ایک لہر کو جنم دیا کیونکہ سرمایہ کاروں نے کمزور طلب میں اضافے کے خطرے کو قیمتوں میں شامل کرنا شروع کردیا۔
پیر کو اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی رہی، جس کے ساتھ ہی خام تیل کی قیمتیں بھی گر گئیں جبکہ تینوں بڑے امریکی انڈیکسز نمایاں کمی کا شکار ہوئے۔
ایس اینڈ پی 500 میں 18 دسمبر کے بعد سے ایک دن میں سب سے بڑی گراوٹ آئی ہے اور نیسڈیک میں 4.0 فیصد کی گراوٹ آئی ہے، جو ستمبر 2022 کے بعد سے ایک دن میں سب سے بڑی گراوٹ ہے۔
امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے اتوار کو کہا تھا کہ ٹرمپ میکسیکو، کینیڈا اور چین پر محصولات پر دباؤ نہیں چھوڑیں گے۔ روس کے نائب وزیر اعظم الیگزینڈر نوواک نے جمعے کے روز کہا کہ اوپیک پلس گروپ نے اپریل سے تیل کی پیداوار میں اضافہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے لیکن اگر مارکیٹ میں عدم توازن رہا تو وہ اس فیصلے کو واپس لے سکتا ہے۔
ڈی بی ایس بینک میں توانائی سیکٹر کے ٹیم لیڈ، سوورو سرکار نے کہا کہ مارکیٹ کے شور کے باوجود، برینٹ کا تقریباً 70 ڈالر فی بیرل پر موجود ہونا ایک مضبوط سپورٹ ہے، اور تیل کی قیمتیں موجودہ سطح پر تکنیکی بحالی دکھا سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوپیک پلس کی سپلائی پالیسی مارکیٹ کے حالات کے مطابق لچکدار رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر تیل کی قیمتیں 70 ڈالر فی بیرل سے نیچے چلی جاتی ہیں تو ہماری رائے میں پیداوار میں اضافے کو روکا جا سکتا ہے۔ اوپیک پلس ٹرمپ کی ایران اور وینزویلا کی پالیسیوں پر بھی محتاط نظر رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پہلے ہی شیورون کا وینزویلا میں کام کرنے کا لائسنس واپس لے چکا ہے اور یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا ایران پر عائد پابندیاں مزید سخت کی جائیں گی یا نہیں۔ تاہم، عبوری طور پر، پالیسی کی غیر یقینی صورتحال اور تجارتی جنگوں کے درمیان عالمی ترقی کے بارے میں خدشات غالب رہیں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے ایک ابتدائی جائزے کے مطابق امریکا میں گزشتہ ہفتے خام تیل کے ذخیرے میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ ڈسٹیلیٹ اور پٹرول کی ذخیرہ اندوزی میں کمی کا امکان ہے۔
Comments