انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو کاروبار کے ابتدائی سیشن کے دوران ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 0.01 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
صبح 10 بجے روپیہ 4 پیسے کی بہتری سے 279.93 روپے پر بند ہوا۔
گزشتہ ہفتے روپے کی قدر میں بتدریج گراوٹ برقرار رہی اور انٹربینک مارکیٹ میں اس کی قدر میں 0.30 روپے یا 0.11 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے مطابق گزشتہ ہفتے ڈالر 279.97 روپے پر بند ہوا تھا۔
عالمی سطح پر، امریکی ڈالر نے پیر کو کمزور آغاز کیا، کیونکہ گزشتہ ہفتے ممکنہ طور پر کمزور ہوتی امریکی لیبر مارکیٹ کے باعث اسے نمایاں نقصان اٹھانا پڑا۔ دوسری جانب، عالمی تجارتی جنگ کے خدشات کے باعث سرمایہ کار محفوظ اثاثوں کی طرف راغب ہوئے، جس سے جاپانی ین اور سوئس فرانک کی قدر بڑھ گئی۔
عالمی منڈیوں کی توجہ مسلسل بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی پر مرکوز رہی، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم تجارتی شراکت داروں پر محصولات عائد کردیے ہیں لیکن بعد میں بڑھتے ہوئے خدشات اور امریکی معیشت کی سست روی کے آثار کے پیش نظر کچھ محصولات کو ایک ماہ کے لیے مؤخر کردیا گیا ہے۔
اس صورتحال کے باعث سرمایہ کاروں کا امریکی معیشت پر اعتماد متزلزل ہوگیا ہے، حالانکہ یہ اپنی ہم عصر معیشتوں سے بہتر کارکردگی دکھا رہی ہے۔ کرنسی فیوچر مارکیٹس میں سرمایہ کاروں نے اپنے ڈالر کے خالص طویل مدتی سودے 35.2 ارب ڈالر (جو جنوری کے آخر میں نو سال کی بلند ترین سطح پر تھے) سے کم کرکے 15.3 ارب ڈالر کردیے ہیں۔
اس کے نتیجے میں امریکی ڈالر انڈیکس پیر کے روز 103.59 پر رہا، جو گزشتہ ہفتے کی چار ماہ کی کم ترین سطح کے قریب ہی برقرار ہے۔
امریکی ڈالر گزشتہ ہفتے اپنی بڑی حریف کرنسیوں کے مقابلے میں 3 فیصد سے زیادہ گر گیا، جو نومبر 2022 کے بعد اس کی کمزور ترین ہفتہ وار کارکردگی رہی، کیونکہ سرمایہ کار محصولات اور ان کے معیشت پر اثرات کے بارے میں پریشان ہیں۔
سرمایہ کاروں کی بے چینی میں مزید اضافہ کرتے ہوئے، ٹرمپ نے اتوار کو فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں یہ پیشگوئی کرنے سے گریز کیا کہ آیا امریکہ کساد بازاری کا سامنا کر سکتا ہے، جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں ان کی میکسیکو، کینیڈا اور چین پر محصولات عائد کرنے کی پالیسیوں کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں۔
یہ انٹرا ڈے اپ ڈیٹ ہے
Comments