چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے قرار دیا ہے کہ سینیٹ چیئرمین کے احکامات کی نافرمانی استحقاق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے اور پارلیمانی اختیارات کو نظر انداز کرنے کی روایت کو جاری نہیں رہنے دیا جا سکتا، کیونکہ یہ سینیٹ کے ادارہ جاتی وقار اور وسیع تر جمہوری ڈھانچے کے لیے خطرہ ہے۔
انہوں نے ہفتے کے روز سینیٹ اجلاس میں پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے کا سخت نوٹس لیا اور معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجنے کی ہدایت جاری کی۔
چیئرمین سینیٹ نے اپنی تفصیلی رولنگ میں کہا کہ انہوں نے 13 جنوری 2025 کو قواعد و ضوابط کے تحت سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے، تاہم حکومت کی جانب سے ان احکامات پر عمل نہیں کیا گیا، جس کے نتیجے میں انہیں سینیٹ اجلاس میں شرکت سے محروم رکھا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ کے قواعد کے مطابق کسی بھی رکن کے خلاف مقدمہ درج ہونے، گرفتاری یا نظربندی کی صورت میں متعلقہ حکام کو فوری طور پر چیئرمین سینیٹ کو آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے، تاہم اس معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا، جو کہ پارلیمانی قواعد کی صریح خلاف ورزی ہے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ 7 مارچ 2025 کو انہوں نے ایک مرتبہ پھر اعجاز چوہدری اور سینیٹر اعوان عباس کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے۔ سینیٹر اعوان عباس کو سینیٹ میں پیش کر دیا گیا، مگر اعجاز چوہدری کے حوالے سے حکم پر عمل نہیں کیا گیا، جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جب وہ قومی اسمبلی کے اسپیکر تھے تو اس وقت بھی پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ ہونے کی شکایت سامنے آئی تھی، جس پر معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجا گیا تھا۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر اعوان عباس نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر چیئرمین کا شکریہ ادا کیا، تاہم انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے سلوک پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر اور فیکٹری پر 20 افراد نے چھاپہ مارا، انہیں زد و کوب کیا، ان کے موبائل فون ضبط کیے اور پھر عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں انہیں بتایا گیا کہ ان پر غیر قانونی طور پر ہرن شکار کرنے کا الزام ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کے پروڈکشن آرڈر منسوخ کیے جائیں اور انہیں دوبارہ جیل بھیجا جائے، کیونکہ وہ اس وقت تک اجلاس میں شریک نہیں ہونا چاہتے جب تک اعجاز چوہدری کو بھی سینیٹ میں نہیں لایا جاتا۔ وہ احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کرنے لگے، تاہم چیئرمین سینیٹ نے انہیں روک دیا۔
دریں اثناء، سینیٹ نے عالمی یوم خواتین کے موقع پر متفقہ قرارداد منظور کی، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ خواتین کے حقوق کو یقینی بنائے۔ یہ قرارداد پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے پیش کی۔
بعد ازاں، سینیٹ کا اجلاس منگل تک ملتوی کر دیا گیا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments