باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے)مبینہ طور پر اس بات سے لاعلم ہے کہ آیا ریاستی ملکیتی ادارے (ایس او ایز) خریداری کے حوالے سے اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں یا ان کے پاس اپنے علیحدہ خریداری کے اختیارات موجود ہیں۔

حال ہی میں بورڈ کے ایک اجلاس میں اس معاملے پر وزارت قانون و انصاف سے قانونی رائے لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

ایم ڈی (پی پی آر اے) نے بورڈ کو آگاہ کیا کہ فنانس ڈویژن نے اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز (گورننس اینڈ آپریشنز) ایکٹ 2023 کے سیکشن 17(2) کے تحت درج ذیل سرکاری اداروں کی جانب سے تیار کردہ مختلف آزادانہ پروکیورمنٹ پالیسیوں کو بھجوایا ہے تاکہ ان پالیسیوں پر آراء/تبصرے فراہم کیے جائیں۔

(1) ایگزم بینک؛

(2) اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن آف پاکستان

(3) ایس ٹی ای ڈی ای سی ٹیکنالوجی کمرشلائزیشن کارپوریشن، وزارت سائنس و ٹیکنالوجی؛ اور

(4) ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی لمیٹڈ۔

اتھارٹی کو آگاہ کیا گیا کہ وہ پہلے ہی ایگزم بینک کی جانب سے تیار کردہ آزادانہ پروکیورمنٹ پالیسی پر اپنا مؤقف دے چکی ہے۔ چونکہ ایس او ایز کی تعداد کافی زیادہ ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ایس او ایز ایکٹ 2023 کے تحت آزادانہ پروکیورمنٹ پالیسی بنانے کے اختیار کے حوالے سے عمومی پالیسی رہنما اصول جاری کیے جائیں، تاکہ یکسانیت، شفافیت اور ریگولیٹری ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے۔

ایس او ایز ایکٹ 2023 کے سیکشن 17(2) کا متن درج ذیل ہے:

ایس او ایز وفاقی حکومت کی منظوری سے آزادانہ خریداری پالیسیاں برقرار رکھیں گے، جو چارٹرڈ انسٹیٹیوٹ آف پروکیورمنٹ اینڈ سپلائی کے عالمی معیارات برائے خریداری اور سپلائی سے مطابقت رکھتی ہوں گی، اور صرف اسی حد تک پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002 (XXII of 2002) کی دفعات کی تعمیل کے ذمہ دار ہوں گے جس حد تک وفاقی حکومت ہدایات جاری کرے گی۔

پی پی آر اے کو پی پی آر اے آرڈیننس 2002 کے تحت قائم کیا گیا تھا، جس کا مقصد طرز حکمرانی کو بہتر بنانا، شفافیت میں اضافہ کرنا اور احتساب کو مضبوط کرنا ہے۔ پی پی آر اے آرڈیننس 2002 کے دیباچے میں درج ہے:”یہ ایک آرڈیننس ہے جو عوامی شعبے میں اشیاء، خدمات، تعمیراتی کاموں کی خریداری اور عوامی اثاثوں کے تصرف کو ریگولیٹ کرنے کے لیے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام سے متعلق ہے۔“

اتھارٹی کی فہم کے مطابق، ایس او ایز (گورننس اینڈ آپریشنز) ایکٹ 2023 کے سیکشن 17(2) میں واضح طور پر درج ہے کہ:(الف) آزادانہ پروکیورمنٹ پالیسی کو سی آئی پی ایس گلوبل اسٹینڈرڈز کے مطابق ہونا چاہیے۔(ب) ایس او ایز کو پی پی آر اے آرڈیننس 2002 کی ان شقوں کی تعمیل کرنی ہوگی، جن کا تعین وفاقی حکومت کرے گی۔تاہم، ایس او ایز نے پہلے سے نافذ پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004 کو اپنی مرضی کے مطابق اپنا لیا ہے، بجائے اس کے کہ وہ مخصوص آزادانہ پروکیورمنٹ پالیسی مرتب کریں۔

ایم ڈی (پی پی آر اے) نے مزید کہا کہ ایس او ایز اپنی متعلقہ پروکیورمنٹ پالیسیوں کی تشکیل کے دوران درج ذیل دو تجاویز پر غور کرسکتے ہیں:(i) موجودہ پروکیورمنٹ ریگولیٹری فریم ورک کی محض نقل کرنے کے بجائے، ایس او ایز کو ایسی پروکیورمنٹ شقیں مرتب کرنی چاہئیں جو صنعتی ضروریات کے مطابق ہوں اور معیاری فریم ورک سے مختلف ہوں، تاکہ ان کے عملیاتی اور ریگولیٹری تقاضوں (جیسے توانائی، بینکنگ، ٹیلی کام، ایوی ایشن وغیرہ) کے ساتھ مطابقت رہے۔ ان کے پاس اپنی مخصوص ضروریات کے مطابق تفصیلی یا مخصوص طریقہ کار ہو سکتے ہیں، لیکن وہ شفافیت، مسابقت، اور ویلیو فار منی کے بنیادی اصولوں سے انحراف نہیں کرسکتے۔ اس حکمت عملی سے ایس او ایز کو لچک، مؤثر طریقہ کار اور ریگولیٹری تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگی برقرار رکھنے میں مدد ملے گی جبکہ سیکٹر اسپیسفک پروکیورمنٹ میں بہتری آئے گی۔

کچھ ایس او ایز دہری حیثیت میں کام کرتی ہیں – یعنی خریداری ایجنسی اور ٹھیکیدار دونوں کے طور پر۔ جب وہ خریداری ایجنسی کے طور پر کام کرتی ہیں، تو انہیں قانونی طور پر پروکیورمنٹ ریگولیٹری فریم ورک کی مطابقت کے اصولوں کے تحت پابندی کرنی ہوتی ہے۔ تاہم، جب وہ ٹھیکیدار کے طور پر کام کرتی ہیں، تو انہیں سی آئی پی ایس گلوبل اسٹینڈرڈز کے مطابق اپنی آزاد پروکیورمنٹ پالیسی تیار کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے تاکہ اعلیٰ معیار کی خریداری اور اخلاقی طریقوں کو یقینی بنایا جا سکے۔

ایم ڈی (پی پی آر اے) نے تجویز دی کہ ایس او ایز کو اپنی صنعتی ضروریات کے مطابق پروکیورمنٹ پالیسی تیار کرنی چاہیے، تاہم اسے سی آئی پی ایس گلوبل اسٹینڈرڈز اور بنیادی پروکیورمنٹ اصولوں کے مطابق رکھنا ضروری ہوگا۔ اس حوالے سے پی پی آر اے بورڈ سے درج ذیل دو نکات پر رہنمائی طلب کی گئی:(1)کون سے مرحلے پر ایس او ایز کی تیار کردہ پروکیورمنٹ پالیسی کو پی پی آر اے کی جانچ سے گزرنا چاہیے؟ (2)پی پی آر اے کس حد تک پروکیورمنٹ پالیسی میں مداخلت کر سکتا ہے تاکہ شفافیت، کارکردگی اور بہترین مالی قدر کو یقینی بنایا جا سکے؟

بورڈ کے ایک رکن نے رائے دی کہ ایس او ایز ایکٹ 2023 کی دفعات کے مطابق، ایس او ایز کو اپنی پروکیورمنٹ پالیسی خود تیار کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اس لیے انہیں اپنی پالیسیوں کو پی پی آر اے کو بھیجنے کی ضرورت نہیں بلکہ انہیں ایس آئی پی ایس کے رہنما اصولوں کے مطابق پالیسی مرتب کرنی چاہیے اور اس کی منظوری وفاقی حکومت سے حاصل کرنی چاہیے۔

ایم ڈی (پی پی آر اے) نے کہا کہ اب تک موصول ہونے والی ایس او ایز کی ہر پروکیورمنٹ پالیسی میں مختلف پہلو اور پی پی رولز سے متعدد انحرافات پائے گئے ہیں۔ پی پی آر اے کو بورڈ کی رہنمائی کے ساتھ اپنا کردار واضح کرنا ہوگا کہ وہ کس حد تک ایس او ایز کی آزاد پروکیورمنٹ پالیسی میں مداخلت کر سکتا ہے اور آیا موصول شدہ پالیسیوں پر تبصرہ دینا چاہیے یا نہیں۔ایک دوسرے بورڈ ممبر نے رائے دی کہ ایس او ایز کو ہدایت دی جائے کہ وہ اپنی پروکیورمنٹ پالیسی کو پی پی آر اے میں جمع کروانے سے پہلے سی آئی پی ایس سے تعمیل کا سرٹیفکیٹ حاصل کریں۔

ایک بورڈ ممبر نے رائے دی کہ اس معاملے کو قانونی ڈویژن کے پاس بھیجا جائے تاکہ اس قانونی نکتے پر رہنمائی حاصل کی جاسکے اور پھر متعلقہ ایس او ایز کو اس کے مطابق جواب دیا جائے۔

تفصیلی غور و خوض کے بعد پی پی آر اے بورڈ نے مشاہدہ کیا کہ ایس او ایز ایکٹ 2023 کی شق 17(2) پی پی آر اے آرڈیننس 2002 سے متصادم ہے۔ لہٰذا، پی پی آر اے وزارت قانون و انصاف سے قانونی رائے طلب کرے گا کہ آیا ایس او ایز ایکٹ 2023 کی یہ شق پی پی آر اے آرڈیننس 2002 (جو عوامی خریداری کے حوالے سے ایک خصوصی قانون ہے) کی موجودگی میں نافذ العمل ہو سکتی ہے یا نہیں۔ مزید برآں، پی پی آر اے وزارت قانون و انصاف کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھے گا اور ایس او ایز سے چارٹرڈ انسٹیٹیوٹ آف پروکیورمنٹ اینڈ سپلائی (سی ائی پی ایس) کی تصدیق بھی طلب کرے گا قبل اس کے کہ مزید کارروائی کی جائے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف