مسلسل ساتویں بار شرح سود میں کمی متوقع
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی ) کی جانب سے پیر کو شرح سود میں 50 بیسس پوائنٹس کمی کی توقع کی جارہی ہے ۔ ماہرین کے مطابق یہ مسلسل ساتویں کٹوتی ہوگی جس کی بنیادی وجہ مہنگائی بڑھنے کی شرح میں مسلسل کمی ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی بینک نے جون 2024 میں 22 فیصد کی بلند ترین سطح سے شرح سود میں 1,000 بیسس پوائنٹس کی کمی کی ہے۔
جنوری میں ہونے والی اپنی آخری مانیٹری پالیسی کمیٹی اجلاس میں اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کی تھی جس کے بعد یہ 12 فیصد کی سطح پر آگئی تھی ۔
یہ کمی جو مارکیٹ کی توقعات کے مطابق تھی جون 2024 کے بعد سے پالیسی ریٹ میں مسلسل چھٹی کمی تھی۔
اس سلسلے میں بزنس ریکارڈر کی جانب سے ایک سروے کیا گیا جس میں تجزیہ کاروں نے 50 بیس پوائنٹس کی کمی کی توقع ظاہر ہے جبکہ صرف ایک تجزیہ کار نے کوئی تبدیلی نہ ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔
جے ایس گلوبل کے ریسرچ ہیڈ وقاص غنی نے کہا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مرکزی بینک کے پاس آگے چل کر 50 سے 100 بیس پوائنٹس کی کٹوتی کی گنجائش ہے، تاہم آئندہ ایم پی سی میں 50 بیس پوائنٹس کی کٹوتی کا امکان زیادہ ہے۔
وقاص غنی جو جے ایس گلوبل میں سینئر نائب صدر کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں نے اس کمی کی وجہ کم سی پی آئی افراط زر کو قرار دیا۔
ادارہ شماریات کے مطابق فروری 2025 میں پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی شرح سالانہ بنیاد پر 1.5 فیصد رہی جو جنوری 2025 کے مقابلے میں کم ہے۔
فروری میں مہنگائی بڑھنے کی شرح ستمبر 2015 کے بعد کی کم ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جنوری کے پالیسی بیان میں پیش گوئی کی تھی کہ مہنگائی بڑھنے کی شرح مزید کم ہوگی، لیکن اگلے مہینوں میں اس میں معمولی اضافہ ہو سکتا ہے۔
وقاص غنی کو توقع ہے کہ مہنگائی بڑھنے کی شرح 25 مئی تک کم ترین سطح پر رہے گی جس کے بعد اس میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مئی کے بعد سے ہم افراط زر کی شرح میں اضافہ دیکھیں گے اور کیلنڈر سال کے اختتام تک یہ تقریبا 6 سے 8 فیصد ہونے کی توقع ہے۔
اسی طرح کے خیالات اسماعیل اقبال سکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ سعد حنیف نے بھی پیش کیے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی بڑھنے کی شرح سنگل ڈیجٹ میں رہنے کی توقع ہے۔ مئی کے بعد سے ہم بنیادی اثرات کی وجہ سے اس میں اضافہ دیکھ سکتے ہیں۔
پالیسی ریٹ کے بارے میں سعد حنیف نے کہا کہ توقع ہے کہ مرکزی بینک محتاط موقف اختیار کرے گا۔ اسٹیٹ بینک شرح سود میں 50 بی پی ایس تک کی کٹوتی کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دسمبر تک شرح سود 10 سے 10.5 فیصد تک گر سکتی ہے کیونکہ افراط زر پر قابو پانے کی توقع ہے۔
تاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ آئی ایم ایف زیادہ ٹیکس محصولات کے ہدف پر زور دے سکتا ہے جس سے افراط زر پر اثر پڑنے کا امکان ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف ٹیکس ریونیو کا ہدف 15 ٹریلین روپے سے زائد کرسکتا ہے، جس کے نتیجے میں حکومت کو جی ایس ٹی یا پی ڈی ایل میں اضافے جیسے اقدامات اٹھانے پڑسکتے ہیں، جو بالواسطہ طور پر مہنگائی پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
جنوبی ایشیائی ملک اس وقت معاشی بحالی کی راہ پر گامزن ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 7 ارب ڈالر کےای ایف ایف پروگرام کے تحت ہے۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی آئندہ اجلاس میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گی۔
بروکریج ہاؤس نے اپنی رپورٹ میں پالیسی میں کسی تبدیلی نہ کرنے کی وجہ متعدد عوامل کو قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مارچ کے پہلے ہفتے میں طے ہے جس میں نئے ریونیو اہداف اور بجٹ سے متعلق نئے ٹیکس اقدامات کو زیادہ توجہ دی جائے گی، ہماری رائے میں، یہ مالی سال 2026 کے لیے مہنگائی کے اندازے کو متاثر کر سکتا ہے۔
مزید برآں نومبر 2024 سے اب تک کرنسی مارکیٹ (Kerb market) میں پاکستانی روپے کی 1.6 فیصد گراوٹ اور زیادہ درآمدات کے باعث شرح سود میں مزید کمی کا عمل رک سکتا ہے۔
ان خدشات کے باوجود پاکستان کویت انویسٹمنٹ کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق کا خیال ہے کہ اگر آئی ایم ایف کی جانب سے نئے اقدامات تجویز کیے جاتے بھی ہیں تو اس کا مہنگائی پر محدود اثر پڑے گا۔
سمیع اللہ طارق نے بھی آئندہ مانیٹری پالیسی کمیٹی میں 50 بیسس پوائنٹس کی کمی کی توقع ظاہر کی ہے۔
Comments