مالی سال 2026 کا بجٹ، ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز نے 10 سالہ تجارتی پالیسی، ای ڈی ایس معطلی کا مطالبہ کر دیا
پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ٹی ای اے) نے آئندہ مالی سال کے بجٹ 26-2025 کے لیے اپنی تجاویز پیش کی ہیں، جن میں دس سالہ تجارتی پالیسی، ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج (ای ڈی ایس) کی وصولی معطل کرنے، توانائی کی قیمتوں کو پانچ سال کے لیے منجمد کرنے اور مقامی پولی ایسٹر فائبر مینوفیکچررز کے لیے غیر ضروری تحفظ ختم کرنے کا مطالبہ شامل ہے۔
ایکسپورٹ پر عائد ایڈوانس ٹیکس کے حوالے سے ایسوسی ایشن نے اعتراض اٹھایا ہے کہ برآمدی آمدنی پر بیک وقت سیکشن 154 اور 147 کے تحت ٹیکس کٹوتی ہو رہی ہے، جس کے باعث بینک کے ذریعے وصول ہونے والا 1فیصد ایڈوانس ٹیکس کم از کم ٹیکس قرار دیا گیا ہے، جبکہ سیکشن 147 میں ترمیم کر کے مزید 1فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔ اس کے برعکس، مقامی سپلائیز پر 1فیصد اور یارن کے تاجروں کے لیے 0.5فیصد ایڈوانس ٹیکس مقرر ہے، جو برآمد کنندگان کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔
پی ٹی ای اے نے مندرجہ ذیل تجاویز پیش کی ہیں(i). ایکسپورٹ پر ایڈوانس ٹیکس کو کم کر کے 1فیصد کیا جائے تاکہ برآمد کنندگان پر مالی بوجھ کم ہو۔( ii). فائنل ٹیکس رجیم کو بحال کیا جائے تاکہ ٹیکس کے موجودہ پیچیدہ نظام سے نجات ملے۔(iii) سپر ٹیکس کو فوری طور پر ختم کیا جائے کیونکہ اس سے برآمد کنندگان پر غیر ضروری مالی بوجھ بڑھ رہا ہے۔(iv.) موجودہ 2فیصد ایڈوانس ٹیکس کٹوتی کے باعث کچھ درجے کے برآمد کنندگان کو اضافی 10 فیصد سپر ٹیکس بھی ادا کرنا پڑ رہا ہے، جسے ختم کیا جانا ضروری ہے۔
ایکسپورٹ فسیلیٹیشن اسکیم (ای ایف ایس) کی بحالی کے مطالبے میں کہا گیا ہے کہ اس اسکیم کو مقامی تجارت کے لیے بھی بحال کیا جائے، مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ اس کا دورانیہ کم کر کے ایک سال کر دیا جائے۔ مزید برآں، وہ تجارتی امپورٹرز جو ایکسپورٹ میں اپنا حصہ نہیں ڈالتے، انہیں اس اسکیم سے خارج کیا جائے اور بجلی و گیس کے بلوں کو زیرو ریٹ کیا جائے، تاکہ برآمد کنندگان کو زیادہ سے زیادہ سہولت دی جا سکے۔
ریفنڈز کے نظام میں شفافیت اور بہتری کے لیے ایسوسی ایشن نے تجویز دی ہے کہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کو 72 گھنٹوں کے اندر، ڈیفرڈ سیلز ٹیکس کو 60 دن کے اندر، اور انکم ٹیکس ریفنڈز کو 30 دن کے اندر کلیئر کیا جائے۔
ریفنڈز کی بروقت ادائیگی(i) سیلز ٹیکس ریفنڈز کو 72 گھنٹوں کے اندر کلیئر کیا جائے تاکہ برآمد کنندگان کو لیکویڈیٹی مسائل کا سامنا نہ ہو۔ (ii) ڈیوٹی ڈرا بیک ریفنڈز کو بلا تاخیر ادا کیا جائے۔ (iii) انکم ٹیکس ریفنڈز کو 30 دن میں مکمل طور پر کلیئر کیا جائے۔(iv) ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے ریفنڈز کے نظام کو شفاف بنایا جائے۔ (v) زیر التواء ریفنڈز کی ادائیگی کے لیے 27 ارب روپے مختص کیے جائیں۔
ایکسپورٹ فنانس اسکیم (ای ایف ایس) کے دائرہ کار میں توسیع کے حوالے سے ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ فی الوقت اس کی حد 235 ارب روپے ہے، جسے مرحلہ وار بڑھا کر 1.2 کھرب روپے تک لے جایا جائے تاکہ برآمد کنندگان کو درکار سرمایہ فراہم کیا جا سکے۔
مقامی پولی ایسٹر فائبر مینوفیکچررز کے لیے دی گئی غیر ضروری مراعات ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، تاکہ پاکستانی برآمد کنندگان بین الاقوامی منڈی میں مسابقتی صلاحیت حاصل کر سکیں۔
پولی ایسٹر فائبر پر عائد ڈیوٹیز کو چین، ویتنام اور ترکی کی سطح پر لایا جائے تاکہ پاکستانی برآمد کنندگان کو عالمی منڈی میں بہتر مواقع میسر آئیں۔ عالمی منڈی میں طلب کے مطابق، سنتھیٹک ویلیو ایڈڈ گارمنٹس کے شعبے میں پاکستانی برآمدات کو فروغ دینے کے لیے مقامی سطح پر اضافی ٹیکسز ختم کیے جائیں۔
توانائی کے مستحکم نرخوں کے حوالے سے ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کم از کم پانچ سال کے لیے پائیدار اور مستحکم توانائی ٹیرف متعارف کرایا جائے، تاکہ صنعتوں کو درپیش مشکلات کا خاتمہ ہو۔
مستحکم توانائی ٹیرف:(i) پانچ سال کے لیے ایک مستحکم توانائی ٹیرف کا اعلان کیا جائے۔ (ii) صنعتی صارفین پر عائد غیر ضروری سرچارجز کو کم کیا جائے۔ )(iii). صنعتی صارفین کے لیے کراس سبسڈی (125 ارب روپے) اور گیس ٹیرف پر کراس سبسڈی (150 رب روپے) کو ختم کیا جائے۔ (iv) ملک بھر میں گیس ٹیرف کو یکساں بنانے کے لیے واکوگ کو نافذ کیا جائے، جس سے گیس کی مجموعی قیمت 2.4 فیصد ایم ایم بی ٹی یو پر آ جائے گی۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایکسپورٹرز کو طویل مدتی پالیسیز، بروقت ریفنڈز اور کم لاگت پر توانائی کی فراہمی یقینی بنا کر پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی برآمدات کو 35 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچایا جا سکتا ہے، جو ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ضروری ہے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments