کویت کو زندہ بھیڑ بکریوں کی برآمد، ایس آئی ایف سی کی تجویز ای سی سی کی منظوری حاصل کرنے میں ناکام
- ای سی سی کی زندہ بھیڑ بکریوں کی برآمد کی تجویز پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرنے کی ہدایت
باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ک کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کویت کو زندہ بھیڑ بکریوں کی برآمد کی تجویز کی منظوری نہیں دی ہے، یہ تجویز خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی جانب سے پیش کی گئی تھی، حالانکہ وزیر برائے قومی خوراک و تحقیق نے اس تجویز کے حق میں دلائل دیے تھے۔
20 فروری2025 کو وزارت قومی خوراک و تحقیق نے فورم کو بتایا کہ ای سی سی نے 30 جولائی 2013ء کو ہونے والے اپنے اجلاس میں زندہ جانوروں کی تجارتی برآمد پر پابندی کا فیصلہ کیا تھا جس کی کابینہ نے یکم جولائی 2013ء کو توثیق کی تھی۔
وزارت قومی خوراک و تحقیق نے مزید دعویٰ کیا کہ کویت میں مویشیوں کے ایک معروف درآمد کنندہ المواشی کی طرف سے بھیڑ / بکریوں کی کافی مانگ تھی۔ اس مطالبے کی تکمیل سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے، جدید فیڈلوٹ سسٹم متعارف کرانے اور روزگار کے نمایاں مواقع پیدا کرنے کے علاوہ پاکستان اور کویت کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جاسکتا ہے لہذا ایس آئی ایف سی نے 60 جون2024 کو ہونے والے اپنے 10 ویں ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں آسٹریلیا سے زندہ بھیڑ / بکریوں کی درآمد کو پاکستان منتقل کرنے کی المواشی کی پیشکش پر غور کیا۔ 22 جنوری 2025 کو منعقدہ اپنے 126 اجلاس میں اس پر نظر ثانی کی گئی اور وزارت قومی خوراک و تحقیق کو کویت کو زندہ بھیڑ / بکریوں کی برآمد پر موجودہ پابندی کو ختم کرنے کے لئے ایک سمری پر غور کرنے اور پیش کرنے کی سفارش کی گئی۔
وزارت قومی خوراک و تحقیق نے فورم کو مزید بریفنگ دی کہ کویت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے اور کسانوں کو بھیڑ بکریوں کی کمرشل بنیاد پر افزائش کی حوصلہ افزائی کے پیش نظر، ساتھ ہی ساتھ المواشی کی جانب سے متوقع غیر ملکی سرمایہ کاری کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارت نے پاکستان میں بھیڑ/بکریوں کی آبادی کے اعداد و شمار اور موجودہ گوشت برآمدات کے حجم کا جائزہ لیا ہے۔ اس حوالے سے، وزارت نے ایک کیلنڈر سال میں ایک لاکھ موٹے تازہ نر بھیڑ اور بکریوں کی برآمد پر عائد پابندی سے استثنیٰ دینے کی تجویز دی ہے، جو سالانہ کوٹے کے جائزے اور درج ذیل شرائط کی تکمیل سے مشروط ہوگی:(i) برآمد کے لیے مخصوص بھیڑ/بکریاں صرف ان فربہ کرنے والے فارموں سے ہوں جن میں کم از کم 100 نر بھیڑ یا بکریاں موجود ہوں (جس کی تصدیق ان صوبوں سے ہوگی جہاں یہ فارم واقع ہیں)۔ (ii) برآمد کے وقت نر بھیڑ/بکریوں کی عمر کم از کم ڈیڑھ سال ہونی چاہیے، یعنی ان کے دو اگلے دانت (انسائزر) نکل آئے ہوں اور ان کا وزن کم از کم 50 کلوگرام ہو۔
اجلاس کے دوران فورم کو بتایا گیا کہ اس سے پاکستان کو مارکیٹ کو حاصل کرنے کا موقع ملے گا کیونکہ آسٹریلیا میں موجود جانوروں کے فارم پاکستان منتقل ہوسکتے ہیں۔ فورم نے باخبر فیصلہ سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے نوٹ کیا کہ وزارت تجارت نے سمری میں تفصیلی استدلال کا حوالہ دیتے ہوئے تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔
فورم نے کہا کہ کسی بھی پالیسی مداخلت کو متعارف کرانے کے لئے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے ضروری ہے۔ ای سی سی نے اس بات پر زور دیا کہ ہر تجویز ای سی سی میں پیش کرنے سے پہلے اسٹیک ہولڈرز سے شیئر کی جائے۔
فورم نے مشاہدہ کیا کہ یہ تجویز ایس آئی ایف سی سے آئی ہے اور لہذا یہ سب کے مفاد میں ہوگا اگر تمام اسٹیک ہولڈرز ایس آئی ایف سی ایگزیکٹو کمیٹی کی سطح پر اس معاملے پر تبادلہ خیال کریں اور پھر ای سی سی کے سامنے متفقہ تجویز پیش کریں۔
تاہم وفاقی وزیر قومی خوراک و تحقیق نے کہا کہ ای سی سی کو ایسی تجاویز پر غور کرتے ہوئے بہت سخت شرائط کا اطلاق نہیں کرنا چاہئے جہاں ملک کیلئے واضح معاشی فوائد موجود ہیں اور مقامی سطح پر پروسیسڈ گوشت برآمد کرنے میں رکاوٹیں ہیں۔ وزیر نے یہ بھی کہا کہ ایسی تجاویز پر تیزی سے فیصلہ کیا جانا چاہئے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments