سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کی جانب سے 19 ارب روپے سے زائد کے بقایا جات کی عدم ادائیگی پر گیس سپلائی معطل کرنے کے انتباہ کے باوجود، لبرٹی ڈہرکی پاور لمیٹڈ (ایل ڈی پی ایل) نے بروقت ادائیگی سے معذوری ظاہر کی ہے۔ ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ کمپنی کو سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے-جی) سے محدود ادائیگیاں موصول ہورہی ہیں، جس کے باعث وہ واجبات کی ادائیگی میں ناکام ہے۔
24 فروری 2025 کو ایل ڈی پی ایل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمران احمد خان نے سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے جنرل منیجر (ریکوری) ظفر اقبال کو لکھے گئے خط میں 20 فروری 2025 کو موصول ہونے والے حتمی نوٹس کا حوالہ دیا۔
واضح رہے کہ نوٹس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ 19.720 ارب روپے (گیس چارجز کی مد میں 18.381 ارب روپے اور لیٹ پیمنٹ سرچارج یا ایل پی ایس کی مد میں 1.339 ارب روپے سمیت) کے تمام واجبات کی ادائیگی 27 فروری 2025 تک کی جائے ۔
اس کے جواب میں ایل ڈی پی ایل نے کہا کہ اس نے جنوری 2025 سے 25 فروری 2025 تک 2.313 ارب روپے کی ادائیگی کے علاوہ ایس این جی پی ایل کو مزید 150 ملین روپے ادا کیے ہیں، جو بقایا گیس چارجز کے تحت کیے گئے۔
ایل ڈی پی ایل کے مطابق، ایس این جی پی ایل کے ذمہ باقی واجب الادا رقم 13.712 ارب روپے گیس چارجز اور 4.285 ارب روپے لیٹ پیمنٹ سرچارج (ایل پی ایس) پر مشتمل ہے، جس کی مجموعی مالیت 17.997 ارب روپے بنتی ہے۔
ایل ڈی پی ایل کے سی ای او نے وضاحت کی کہ بقایا جات میں فرق اس وجہ سے پیدا ہوا کہ ایس این جی پی ایل نے یکطرفہ طور پر ایل ڈی پی ایل کی ادائیگیوں کو سال 2023 کے لیٹ پیمنٹ سرچارج کے خلاف ایڈجسٹ کردیا۔
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ طریقہ کار نہ صرف ایل ڈی پی ایل کی ادائیگی کی ہدایات کے خلاف ہے بلکہ 2023 سے پہلے دونوں کمپنیوں کے درمیان طے شدہ ادائیگی کے اصولوں سے بھی متصادم ہے۔ ایل ڈی پی ایل نے مطالبہ کیا ہے کہ اس یکطرفہ ایڈجسٹمنٹ کو واپس لے کر بقایا جات کو دوبارہ ترتیب دیا جائے۔
بجلی پیدا کرنے والی کمپنی نے مزید کہا کہ وہ اضافی ادائیگیوں کے لئے سی پی پی اے-جی کے ساتھ مسلسل بات چیت کر رہی ہے جس سے ایس این جی پی ایل کے واجبات کی بروقت ادائیگی ممکن ہو سکے گی۔
تاہم کمپنی نے وضاحت کی کہ موسم سرما میں سی پی پی اے-جی بجلی کی کم کھپت کی وجہ سے خاطر خواہ ادائیگیاں نہیں کرتا جس کے نتیجے میں وصولیوں میں کمی واقع ہوتی ہے۔ نتیجتا ایل ڈی پی ایل ایس این جی پی ایل کے نوٹس میں طے شدہ محدود مدت کے اندر بقایا ادائیگیوں کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔
20 فروری 2025 کے خط میں، ایس این جی پی ایل نے ایل ڈی پی ایل کی جانب سے بقایا واجبات اور موجودہ گیس بل کی ادائیگی کی یقین دہانی کو تسلیم کیا۔ تاہم، ایس این جی پی ایل نے نشاندہی کی کہ 25 جنوری سے 20 فروری 2025 کے دوران ایل ڈی پی ایل نے صرف 2.313 ارب روپے کی ادائیگی کی ہے۔
ایس این جی پی ایل نے مزید واضح کیا کہ بقایا واجبات 19.720 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جو کہ ایل ڈی پی ایل کے 3.085 ارب روپے کے کیش سیکیورٹی ڈپازٹ سے کہیں زیادہ ہیں۔
گیس سپلائی معاہدے کے تحت، خاص طور پر آرٹیکل V کی شق (D) کے مطابق، ایس این جی پی ایل نے نشاندہی کی کہ ایل ڈی پی ایل پر لازم ہے کہ وہ موصول شدہ انوائس کی رقم 30 دن کے اندر ادا کرے۔ اگر بقایا جات ادا نہ کیے گئے، تو ایس این جی پی ایل کو سات روزہ تحریری نوٹس کے بعد گیس کی فراہمی معطل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
ایس این جی پی ایل نے مطالبہ کیا کہ ایل ڈی پی ایل تمام بقایا جات 27 فروری 2025 تک کلیئر کرے۔ گیس کمپنی نے خبردار کیا کہ اگر ادائیگی نہ کی گئی تو ایس این جی پی ایل اپنے معاہدے کے تحت گیس کی فراہمی بغیر کسی مزید اطلاع کے معطل کرنے پر مجبور ہوگا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments