پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں بدھ کو فروخت کا دباؤ دیکھا گیا اور اس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 666 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ بند ہوا۔
ابتدائی گھنٹوں کے دوران 100 انڈیکس میں کچھ خریداری دیکھنے میں آئی اور یہ بلند ترین سطح 114,762.93 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
تاہم بعد کے گھنٹوں میں فروخت کے دباؤ نے زور پکڑا اور انڈیکس کو کم ترین سطح 113،849.93 پوائنٹس تک گرا دیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 665.76 پوائنٹس یا 0.58 فیصد کی کمی سے 113,862.33 پوائنٹس پر بند ہوا۔
بروکریج ہاؤس ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا، ’مقامی میوچل فنڈز کی جانب سے دو دن کی زبردست خریداری کے بعد جیسا کہ این سی سی پی ایل کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے، آج مارکیٹ میں نسبتاً خرید و فروخت میں کمی ریکارڈ کی گئی کیونکہ سرمایہ کاروں نے منافع کے حصول کا انتخاب کیا، جس کے نتیجے میں کاروبار دن اتار چڑھاؤ کا شکار رہا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مندی کی تحریک بنیادی طور پر اینگرو ایچ، او جی ڈی سی، پی پی ایل، ایم اے آر آئی اور پی ایس او کی وجہ سے ہوئی، جنہوں نے مجموعی طور پر انڈیکس سے 417 پوائنٹس کم کیے۔
کمرشل بینکوں، تیل و گیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز، بجلی کی پیداوار اور ریفائنری سمیت اہم شعبوں میں فروخت دیکھی گئی۔ ایچ بی ایل، ایم سی بی، این بی پی، ماری، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی ایس او، شیل اور حبکو کے حصص میں مندی کا رجحان رہا۔
ایک اہم پیشرفت میں معلوم ہوا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے وفد کی 3 مارچ کو پاکستان پہنچنے کی توقع ہے تاکہ 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے پہلے جائزے کا آغاز کیا جاسکے۔
سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ناتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کا نو رکنی مشن تقریبا دو ہفتوں تک پاکستان میں قیام کرے گا۔
پہلے مرحلے میں تکنیکی معاملات پر مذاکرات ہوں گے، جس کے بعد دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات کیے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق مالی سال 2025-26 کے بجٹ، جو اس وقت تشکیل کے مرحلے میں ہے، کا جائزہ لیے جانے کا بھی قوی امکان ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو کے ایس ای 100 197.98 پوائنٹس یا 0.17 فیصد اضافے سے 114,528.09 پوائنٹس پر بند ہوا۔
عالمی سطح پر، ایشیائی حصص میں اضافہ دیکھا گیا کیونکہ سرمایہ کار این ویڈیا کی آمدن نتائج کے منتظر رہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تانبے کی درآمدات پر ممکنہ نئے ٹیرف کی تحقیقات کا حکم دیے جانے کے بعد تانبے کی قیمتوں میں 4 فیصد سے زائد اضافہ ہوا جب کہ دیگر مارکیٹوں میں راتوں رات کمی ریکارڈ کی گئی ۔
منگل کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق فروری میں امریکی صارفین کے اعتماد میں 3.5 سال کی تیز ترین گراوٹ آئی، جو ان حالیہ سروے رپورٹس میں شامل ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں سے کاروباری ادارے اور صارفین مزید غیر یقینی صورتحال کا شکار ہورہے ہیں۔
تاجروں نے اس ردعمل میں مزید شرح سود میں کٹوتیوں کی توقعات بڑھا دیں اور فیوچر مارکیٹ میں اب سال کے اختتام تک تقریباً 60 بیسز پوائنٹس کی نرمی کی پیشگوئی کی جا رہی ہے، جو ایک ہفتہ قبل 40 بیسز پوائنٹس تھی۔
اسٹاک مارکیٹ میں، ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین ایشیا پیسیفک انڈیکس (جاپان کے علاوہ) بدھ کو 0.63 فیصد بڑھ گیا، جس میں چینی مارکیٹوں کی تیزی نے مدد فراہم کی۔
ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس میں 2 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا جبکہ ہینگ سینگ ٹیک انڈیکس میں بھی 2.7 فیصد اضافہ ہوا۔
سی ایس آئی 300 بلیو چپ انڈیکس میں 0.54 فیصد اضافہ ہوا جبکہ شنگھائی کمپوزٹ انڈیکس میں 0.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
دریں اثناء انٹر بینک مارکیٹ میں بدھ کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.02 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ کاروبار کے اختتام پر روپیہ 5 پیسے کے اضافے سے 279.62 روپے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم گزشتہ بند کے 495.98 ملین سے بڑھ کر 640.18 ملین ہو گیا۔
تاہم حصص کی قیمت گزشتہ سیشن کے 29.36 ارب روپے سے گھٹ کر 22.74 ارب روپے رہ گئی۔
سنرجیکو 83.86 ملین شیئرز کے ساتھ سر فہرست رہی، اس کے بعد پاک انٹرنیشنل بلک کا نمبر تھا جس کے مجموعی شیئرز 49.25 ملین تھے اور سوئی سدرن گیس 39.44 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
بدھ کو 446 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 126 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 260 میں کمی جبکہ 60 میں استحکام رہا۔
Comments