نجکاری کمیشن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کی نجکاری پر ہونے والے اخراجات کے تحت مالی سال 2023-24 کے دوران فنانشل ایڈوائزر کو 4.3 ملین امریکی ڈالر کی رقم ادا کی گئی ہے۔

یہ بات سیکرٹری نجکاری کمیشن نے وزارت نجکاری میں رکن قومی اسمبلی محمد فاروق ستار کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے ساتویں اجلاس کے دوران بتائی۔

سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو پی آئی اے سی ایل کی نجکاری پر ہونے والے اخراجات کے بارے میں بریفنگ دی۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ مالی سال 24-2023 کے دوران مالیاتی مشیر ارنسٹ اینڈ ینگ کو 6.8 ملین امریکی ڈالر کی کل فیس میں سے 4.3 ملین امریکی ڈالر کی رقم ادا کی گئی ہے جو 63 فیصد ہے اور بقیہ رقم دوسری کوشش کے بعد ادا کی جائے گی۔

انہوں نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ نجکاری کمیشن نے پی آئی اے سی ایل میں رکھی جانے والی جائیدادوں کی ویلیو ایشن کی ہے اور 30 اپریل 2024 کو ختم ہونے والی مدت کے مالیاتی گوشواروں میں اپ ڈیٹ ویلیو ایشن کی عکاسی ہوتی ہے۔ کمیٹی نے ہولڈنگ کمپنیوں کے حوالے کی جانے والی جائیدادوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

کمیٹی نے نجکاری کمیشن (ترمیمی) بل 2024 (حکومتی بل) پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔

کمیٹی نے شق 4، سیکشن 7 (4) پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون واضح کرے کہ کیا ایسی کوئی مثال موجود ہے جہاں وزیر اعظم کو کابینہ کے بجائے نجکاری کے عمل پر فیصلے کرنے کا اختیار دیا گیا ہو۔

کمیٹی نے ایک بار پھر وزارت قانون کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں (تحریری شکل میں) متعلقہ تفصیلات پیش کرے۔ اس کے بعد کمیٹی نے ”نجکاری کمیشن (ترمیمی) بل 2024“ (سرکاری بل) کو اپنے اگلے اجلاس تک ملتوی کردیا۔

سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان انجینئرنگ کمپنی لاہور (پیکو) کو اگست 2024 میں نجکاری کے لیے شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ کمپنی کے پاس کوئی فعال پروڈکشن لائن نہیں ہے اور اس کا عملہ صرف 32 ملازمین پر مشتمل ہے۔

این آئی ٹی کے پاس 23 فیصد حصص ہیں جو اوپن مارکیٹ سے خریدے گئے تھے۔ دوسری جانب وزارت صنعت کا موقف تھا کہ اسٹاک ایکسچینج میں ان حصص کی ٹرانزیکشنز واضح نہیں ہیں۔ نجی شعبے کے نمائندگان نے کمیٹی کو مختلف مسائل سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کمپنی پاکستان کے لئے فخر کی بات ہے۔

60 کی دہائی میں کمپنی طیاروں کے پرزے بھی بنا رہی تھی اور نجی شعبے کی مینجمنٹ کے بعد کمپنی کا خسارہ 2 ارب روپے سے کم ہو کر صرف 70 کروڑ روپے رہ گیا۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ سیکرٹری نجکاری سیکرٹری صنعت اور سیکرٹری قانون سے مشاورت کرتے ہوئے اس پر تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ سیکرٹری نجکاری کمیشن دیگر اداروں کی مشاورت سے 40 روز کے اندر اس کی منظوری دے اور آگے کا لائحہ عمل پیش کرے۔

کمیٹی نے یہ بھی سفارش کی کہ وزارت صنعت پیکو کے ملازمین کو عید سے قبل تنخواہیں ادا کرے۔

اجلاس میں انوار الحق چوہدری، عبدالقادر خان، آسیہ ناز تنولی، نذیر احمد بھوگیو، مبارک زیب، سحر کامران، محبوب شاہ کے علاوہ وزارت کے حکام نے بھی شرکت کی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف