گورنر اسٹیٹ بینک کا بینکوں کے ایس ایم ایز قرضوں کو ترجیح دینے پر زور
- بینک حکومت اور بڑے کارپوریٹ اداروں کی بجائے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (SMEs) اور مائیکرو فنانسنگ پر توجہ مرکوز کریں، جمیل احمد
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے کمرشل بینکوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے موجودہ کاروباری ماڈل پر سنجیدگی سے غور کریں اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ای) کو قرضے دینے کو ترجیح دیں تاکہ ملک کی معاشی ترقی میں فعال کردار ادا کیا جاسکے۔
انہوں نے زور دیا کہ بینکوں کو اپنی توجہ حکومت اور بڑے کارپوریٹ اداروں کی بجائے ایس ایم ایز قرضوں اور مائیکرو فنانسنگ پرمرکوز کرنی چاہئے۔
منگل کو دو روزہ ’پاکستان بینکنگ سمٹ 2025‘ کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جمیل احمد نے کہا کہ پہلے میں پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) کے ساتھ داخلی اجلاسوں میں اس معاملے پر تبادلہ خیال کرتا رہا ہوں اور آج میں عوامی طور پر یہ کہوں گا کہ بینکوں کو اپنے موجودہ کاروباری ماڈل کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔
پاکستان میں بینکوں نے زیادہ تر اپنے ذخائر حکومت کو قرضے دینے کے لیے استعمال کیے ہیں تاکہ بجٹ خسارے کو پورا کیا جا سکے، جس کے نتیجے میں نجی شعبے کی قرضوں کی فراہمی متاثر ہوئی ہے اور اس کا فروغ محدود ہو گیا ہے۔
کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک کہ ان کے بینک نجی شعبے کو مطلوبہ فنانسنگ فراہم نہ کریں۔
اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 5 دسمبر 2024 کو کمرشل بینکوں کے کل ڈپازٹس 30.3 ٹریلین روپے تھے۔ ان میں سے 29 کھرب روپے حکومت کو دیے گئے جو کل ڈپازٹس کا تقریباً 96 فیصد ہے، جو حکمرانوں کو دیا گیا۔
تجزیہ کاروں اور مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق کمرشل بینکوں نے 2024 کے آخری چند ماہ میں بڑے کارپوریٹ اداروں کو قلیل مدتی فنانسنگ فراہم کی تھی تاکہ نجی شعبے کو کم قرضوں کی صورت میں اضافی ٹیکس سے بچا جا سکے، اگست 2024 کے اختتام پر 11.8 ٹریلین روپے کے مقابلے میں دسمبر میں نجی شعبے کو قرضے بڑھ کر 15.1 ٹریلین روپے ہو گئے۔
گورنر جمیل احمد نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں نجی شعبے میں بینک ڈپازٹس اور فنانسنگ دونوں کم ہیں۔
کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک کہ ان کے بینک نجی شعبے کو مطلوبہ فنانسنگ فراہم نہ کریں۔
انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں اپنے صارفین کے ادائیگی کے طریقوں کو ہنگامی بنیادوں پر ڈیجیٹلائز کریں اور انہیں آن لائن بینکنگ میں ادائیگیوں پر عمل کرنے کا طریقہ سیکھنے میں مدد کریں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بینکوں سے کہا کہ وہ پاکستان میں طویل مدتی پائیدار اقتصادی ترقی کے حصول میں مدد کے لیے موسمیاتی لچک دار فنانسنگ پر کام کریں۔
انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت (اے ایل)، بنیادی ڈھانچے اور انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کریں تاکہ صارفین پر مرکوز مصنوعات کو ڈیزائن کیا جاسکے اور ملک میں بہترین بینکاری طریقوں کو اپنایا جاسکے۔
جمیل احمد نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری سے بینکوں کو مالی شمولیت کو تیز کرنے اور پاکستان میں مستقبل کی بینکاری میں خلا تلاش کرنے کے لئے اے آئی کا استعمال کرنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان میں بینکوں نے اس وقت تقریباً 64 فیصد بالغ آبادی کے اکاؤنٹ کھولے ہیں جو 2018 کے 47 فیصد سے زیادہ ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکنگ میں صنفی فرق 2018 کے 47 فیصد سے کم ہو کر 34 فیصد رہ گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے 2028 تک 75 فیصد بالغ آبادی کے بینک اکاؤنٹس بڑھانے اور صنفی فرق کو 25 فیصد تک کم کرنے کا نیا ہدف مقرر کیا ہے۔
Comments