وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی اصلاحات کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے بڑھتے ہوئے خسارے پر قابو پانے کے لئے سرکاری ملکیت کے اداروں (ایس او ایز) کی تنظیم نو کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

کراچی میں منعقدہ ”پاکستان بینکنگ سمٹ 2025“ سے خطاب کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کو ایس او ایز سے ایک کھرب روپے کے نقصانات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے نجکاری اور ایس او ای اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ایس او ایز میں اصلاحات اور نجکاری کے ساتھ آگے بڑھنا ملک کے لیے درست اقدام ہے۔

وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت پائیدار اور جامع ترقی کی طرف بڑھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ہم بیرونی اکاؤنٹ کی کمزوری کو جاری نہیں رکھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکسٹائل، آئی ٹی اور زراعت کے علاوہ برآمدات پر مبنی ترقی حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2028 سے معدنیات گیم چینجر ثابت ہوں گی۔ اب سے لے کر 2028 تک ہر ایک شعبے کو پاکستان سے ایکسپورٹ شروع کرنی ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت ٹیکس بیس کو وسیع اور گہرا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے شعبے ہیں جو جی ڈی پی میں 19 سے 20 فیصد حصہ ڈالتے ہیں لیکن سرکاری خزانے میں ان کا حصہ صرف ایک فیصد ہے جو پائیدار نہیں ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت عمل درآمد کو یقینی بنانے اور ٹیکس چوری کو روکنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ بوجھ تلے دبے شعبوں کو ریلیف فراہم کیا جاسکے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت پر محمد اورنگزیب نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا ایک مشن کلائمیٹ ریسیلینسی فنڈ پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے پہنچ گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ’یہ ایک تکنیکی مشن ہے، جو یہاں 3 سے 4 دن تک رہے گا، جس کے بعد مزید غور و خوض کیا جائے گا۔

دریں اثنا مارچ کے پہلے ہفتے میں آئی ایم ایف کا ایک اور وفد توسیعی فنڈ سہولت پروگرام کے چھ ماہانہ جائزے پر باضابطہ بات چیت کے لیے پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ بات چیت میں وزارت خزانہ، اسٹیٹ بینک اور دیگر وزارتیں شامل ہوں گی۔

جس کی بنیاد پر وہ ای ایف ایف کے پہلے چھ ماہ کے دوران ہماری کارکردگی پر اپنا جائزہ مرتب کریں گے۔

کرپٹو کرنسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس حوالے سے قواعد و ضوابط مرکزی بینک کا اختیار ہیں۔ میرے نقطہ نظر سے، اسے کھلے ذہن کے ساتھ دیکھا جانا چاہئے۔

Comments

200 حروف