پاکستان

صوبائی ٹیکس اتھارٹیز اور محکموں نے ٹیکس بیس بڑھانے کیلئے ایف بی آر کے ساتھ ڈیٹا شیئر کردیا

  • اب تک صوبائی لینڈ اینڈ ریونیو اتھارٹیز، ڈیولپمنٹ اتھارٹیز، گاڑیوں کی ملکیت، منرل اینڈ مائنز اینڈ فوڈ اتھارٹی نے ایف بی آر کے ساتھ ڈیٹا شیئر کیا ہے
شائع 23 فروری 2025 09:13am

صوبائی ریونیو اتھارٹیز (پی آر اے) اور محکموں نے ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے مقصد سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ ڈیٹا شیئر کیا ہے۔

ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ اب تک صوبائی لینڈ اینڈ ریونیو اتھارٹیز، ڈیولپمنٹ اتھارٹیز، گاڑیوں کی ملکیت، منرل اینڈ مائنز اینڈ فوڈ اتھارٹی نے ایف بی آر کے ساتھ ڈیٹا شیئر کیا ہے۔

ایف بی آر اب گاڑیوں اور جائیدادوں کی ملکیت سمیت اعداد و شمار کا تجزیہ کر رہا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا ان معلومات کو دولت مند افراد کی رجسٹریشن کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔

اس اعداد و شمار کو محصولات کی وصولی کو بڑھانے کے لئے پرتعیش طرز زندگی رکھنے والے افراد کے پوشیدہ اثاثوں کا پتہ لگانے کے لئے استعمال کرنے کی ضرورت تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے پاس اب چاروں صوبوں کے 2کروڑ 10لاکھ سے زائد افراد کی گاڑیوں کی ملکیت کا ڈیٹا موجود ہے۔ اس کے علاوہ ڈیولپمنٹ اتھارٹیز نے 0.1 ملین سے زائد شہریوں کی تفصیلات بھی محکمہ ٹیکس کے ساتھ شیئر کی ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی ریونیو اتھارٹیز نے 20 ہزار سے زائد شناختی کارڈ سے متعلق ریکارڈ بھی پیش کیا ہے جبکہ صوبائی لینڈ اتھارٹیز نے 2کروڑ 30 لاکھ سے زائد افراد کی زمین سے متعلق تفصیلات بھی ایف بی آر کو فراہم کی ہیں۔

صوبائی فوڈ اتھارٹیز کے ساتھ ساتھ معدنیات اور کان کنی کے محکموں نے بھی شناختی کارڈ سے متعلق اعداد و شمار ایف بی آر کے ساتھ شیئر کیے ہیں۔

ایف بی آر اس ڈیٹا پر کام کر رہا ہے لیکن خاص طور پر پراپرٹی کی ملکیت اور لگژری گاڑیوں کی رجسٹریشن کے بارے میں ان معلومات کے ذریعے ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

دوسری جانب ایف بی آر نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سے 5 کروڑ سے زائد ایسے افراد کا ڈیٹا حاصل کیا ہے جن کے بینک اکاؤنٹس، جائیداد کی ملکیت، لگژری گاڑیوں کی رجسٹریشن، بیرون ملک سفر شامل ہیں۔

ایف بی آر اور نادرا نے موجودہ ٹیکس دہندگان کی اصل آمدنی کا تعین کرنے، نئے ٹیکس دہندگان کی رجسٹریشن اور نان فائلرز کے ٹیکس پروفائلز کو حتمی شکل دینے کے لئے تعاون اور ڈیٹا کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا۔

انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 175 بی کے تحت نادرا اپنی مرضی سے یا بورڈ کی درخواست پر ٹیکس بیس کو وسیع کرنے یا انکم ٹیکس آرڈیننس کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے اپنا ریکارڈ اور کوئی بھی معلومات بورڈ کے ساتھ شیئر کرے گا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف