پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کے بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 3 روز کی تیزی کا اختتام ہوا جس کے نتیجے میں جمعہ کے روز کاروبار کا اختتام 938 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ ہوا۔
کے ایس ای 100 نے سیشن کا مثبت آغاز کیا اور انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 114,444.01 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔
تاہم بعد کے گھنٹوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا جس نے انڈیکس کو 112,813.87 پوائنٹس کی کم ترین سطح تک گرا دیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 938.23 پوائنٹس یا 0.82 فیصد کی کمی سے 112,800.93 پوائنٹس پر بند ہوا۔
آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکوں، او ایم سیز اور بجلی کی پیداوار سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ رہا جب کہ پی ایس او، ایس ایس جی سی، او جی ڈی سی، پی پی ایل، ایم ای بی ایل، این بی پی اور یو بی ایل کے حصص میں مندی ریکارڈ کی گئی۔
معلوم ہوا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا مشن آئندہ ہفتے اسلام آباد پہنچے گا جس میں پاکستان کیلئے ایک ارب ڈالر کی ماحولیاتی فنانسنگ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ کے مشیر خُرم شہزاد نے جمعرات کو رائٹرز کو بتایا تھا کہ آئی ایم ایف مشن 24 سے 28 فروری تک پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ ماحولیاتی بحالی کی فنڈنگ پرمذاکرات کیے جا سکیں۔
یاد رہے کہ جمعرات کو پی ایس ایکس میں خریداری کا سلسلہ جاری رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس تقریباً 400 پوائنٹس کے اضافے سے 113739.16 پوائنٹس پر بند ہوا۔
عالمی سطح پرایشیائی مارکیٹوں میں جمعہ کو تیزی دیکھی گئی، جس نے وال اسٹریٹ کے منفی رجحان کو پلٹ دیا، کیونکہ امریکی معیشت کی برتری کا بیانیہ اپنی چمک کھوتا جا رہا ہے۔ دوسری جانب، کبھی نظر انداز کیے جانے والے چینی اسٹاکس میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے جڑی امیدوں کے باعث خریداروں کی دلچسپی بڑھ گئی۔
سونا ریکارڈ سطح کے قریب رہا اور مسلسل آٹھویں ہفتے بھی اس کے فوائد برقرار رہنے کی توقع ہے، جس کی وجہ محفوظ سرمایہ کاری کی جانب رجحان ہے۔ یہ رجحان ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی محصولات کی دھمکیوں اور روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی صدر کی جانب سے تیزی سے معاہدہ کرانے کی کوششوں کے باعث پیدا ہونے والے خدشات کے سبب مضبوط ہوا۔
ایشیائی سیشن کے آغاز میں ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین ایشیا پیسیفک انڈیکس (جاپان کے علاوہ) میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا، جس کی بنیادی وجہ ہانگ کانگ میں درج اسٹاکس میں نمایاں بہتری تھی۔
ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ انڈیکس مارکیٹ کھلنے کے فوراً بعد 1.8 فیصد بڑھ گیا جبکہ ٹیکنالوجی شیئرز میں 2.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
اسی طرح چین کے سی ایس آئی 300 بلیو چپ انڈیکس میں 0.2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سی ایس آئی بگ ڈیٹا انڈیکس میں 2 فیصد اضافہ ہوا۔
حالیہ دنوں میں چینی اسٹاکس میں تیزی دیکھی گئی ہے، جس کی بڑی وجہ ڈیپ سیک کی مصنوعی ذہانت میں پیش رفت ہے، جس نے چین کی ٹیکنالوجی صلاحیتوں میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو دوبارہ جگادیا ہے۔
سال کے دوران ہینگ سینگ ٹیک انڈیکس میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ ایس اینڈ پی 500 انڈیکس میں اسی عرصے کے دوران صرف 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
دریں اثنا انٹر بینک مارکیٹ میں جمعہ کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر روپیہ 11 پیسے کی کمی کے ساتھ 279.57 روپے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ روز کے 787.44 ملین سے کم ہو کر 455.39 ملین رہ گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 33.10 ارب روپے سے کم ہو کر 21.52 ارب روپے رہ گئی۔
پاک انٹ بلک 35.41 ملین حصص کے ساتھ سب سے آگے رہا، اس کے بعد کے الیکٹرک لمیٹڈ 24.74 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور غنی گلوبل گلاس 19.83 ملین حصص کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی۔
جمعہ کو 451 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 173 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 219 میں کمی جبکہ 59 میں استحکام رہا۔
Comments