خام تیل کی قیمتوں میں جمعہ کو کمی ریکارڈ کی گئی ،دوسری جانب قیمتیں ہفتہ وار اضافے کی جانب گامزن ہیں کیونکہ امریکا اور چین میں طلب کے بہتر امکانات سامنے آرہے ہیں۔
روس میں سپلائی میں ممکنہ رکاوٹوں کے خدشات نے بھی قیمتوں کو سہارا دیا۔
برینٹ فیوچر 3 سینٹ سستا ہوکر 76.45 ڈالر فی بیرل جبکہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل 4 سینٹ سستا ہوکر 72.44 ڈالر فی بیرل ہوگیا۔
رواں ہفتے دونوں انڈیکس میں 2 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جو جنوری کے اوائل کے بعد سے سب سے بڑی ہفتہ وار پیش رفت ہے۔ برینٹ تین ہفتوں کی کمی کے بعد مسلسل دوسرے ہفتے اضافے کی جانب گامزن ہے۔
ڈبلیو ٹی آئی چار ہفتوں کی گراوٹ کے بعد ہفتہ وار اضافے کی جانب گامزن ہے ۔
جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں نے جمعے کو ایک نوٹ میں کہا کہ 19 فروری تک تیل کی عالمی طلب اوسطا 103.4 ملین بیرل یومیہ (بی پی ڈی) رہی ہے جو کہ 1.4 ملین بیرل یومیہ کا اضافہ ہے۔
ان کے مطابق امریکا میں سرد موسم اور چین میں تعطیلات کے بعد صنعتی سرگرمیوں میں اضافہ آئندہ ہفتے تیل کی طلب میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔
انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن نے جمعرات کو کہا کہ گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل کے ذخائر میں اضافہ ہوا جبکہ پٹرول اور ڈیزل کے ذخائر میں کمی آئی، کیونکہ ریفائنریوں میں موسمی دیکھ بھال کے باعث پروسیسنگ میں کمی ہوئی۔
فوجیٹومی سکیورٹیز کے ایک تجزیہ کار توشیتاکا تازاوا نے کہا کہ امریکا میں پٹرول اور ڈیزل کے ذخائر میں کمی، ساتھ ہی روس میں سپلائی کی ممکنہ قلت کے خدشات، تیل کی قیمتوں کو سہارا دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان ممکنہ امن معاہدے کی توقعات کسی حد تک مدھم پڑگئی ہیں، کیونکہ یوکرین کا مؤقف مزید سخت ہو گیا ہے جس کے باعث بعض سرمایہ کار دوبارہ مارکیٹ میں سرمایہ لگا رہے ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی اس ہفتے کے آغاز میں امریکا اور روس کی جانب سے کیف کو شامل کیے بغیر امن معاہدے پر مذاکرات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر شدید برہم ہوئے جس میں ٹرمپ نے یوکرین کو ماسکو کے ساتھ تین سال سے جاری تنازع شروع کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
تاہم جمعرات کو یوکرین تنازع کے لیے ٹرمپ کے ایلچی کے ساتھ ملاقات کے بعد زیلینسکی نے کہا کہ یوکرین امریکہ کے ساتھ سرمایہ کاری اور سلامتی سے متعلق ایک مضبوط معاہدے کی تیاری کے لیے فوری طور پر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے جمعرات کو بلومبرگ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ روس یوکرین میں اپنی جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات پر آمادگی کی بنیاد پر امریکی پابندیوں سے کچھ ریلیف حاصل کرسکتا ہے۔
دریں اثنا تیل کی فراہمی میں رکاوٹوں نے قیمتوں کو بلند رکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
روس نے بتایا کہ کاسپین پائپ لائن کنسورشیم کے ذریعے تیل کی ترسیل – جو کہ قازقستان سے خام تیل برآمد کرنے کا ایک اہم راستہ ہے – منگل کے روز یوکرین کے ڈرون حملے کے بعد 30 فیصد سے 40 فیصد تک کم ہو گئی۔
صنعتی ذرائع نے جمعرات کو بتایا کہ قازقستان نے اپنی اہم برآمدی راہداری کاسپین پائپ لائن کنسورشیم کو نقصان پہنچنے کے باوجود ریکارڈ مقدار میں تیل پمپ کیا۔
یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ قازقستان یہ ریکارڈ مقدار کس طرح پمپ کرنے میں کامیاب رہا۔
Comments