انٹربینک مارکیٹ میں جمعہ کو ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
کاروبار کے اختتام پر روپیہ 11 پیسے کی کمی سے 279.57 روپے پر بند ہوا۔
یاد رہے کہ جمعرات کو روپیہ 279.46 پر بند ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر، جاپانی ین جمعہ کو جاپان میں افراط زر میں اضافے کے باعث ڈھائی ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، جبکہ امریکی ڈالر مسلسل تیسرے ہفتے گراوٹ کی طرف گامزن رہا، کیونکہ تاجروں نے اندازہ لگایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں محصولات کے حوالے سے زیادہ تر بیان بازی ہی رہی ہے۔
جاپان کی جانب سے جنوری میں 19 ماہ کی تیز ترین افراط زر کی شرح ریکارڈ کیے جانے کے بعد ین نے راتوں رات 150 روپے فی ڈالر کی مزاحمت کو توڑ دیا اور ایشیا میں صبح 149.285 روپے فی ڈالر تک مستحکم ہو گیا۔
یورو راتوں رات 0.8 فیصد بڑھا اور ایشیا میں 1.0498 ڈالر پر مستحکم رہا جبکہ تاجر ہفتے کے اختتام پر جرمنی میں ہونے والے انتخابات کے منتظر ہیں، جہاں سروے نتائج قدامت پسند اتحاد کی جیت کی نشاندہی کر رہے ہیں۔
امریکی ڈالر کو مجموعی نقصان کا سامنا رہا، کیونکہ وہ سرمایہ کار جو تجارتی جنگ کی توقع میں بڑے پیمانے پر خریداری کرچکے تھے، پیچھے ہٹ گئے، جبکہ ٹرمپ محصولات کے حوالے سے غیر واضح مؤقف اختیار کیے ہوئے ہیں۔
ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر اضافی 10 فیصد ٹیکس عائد کر دیا ہے اور اپنی پہلی مدت کے اسٹیل اور ایلومینیم ڈیوٹیز کو دوبارہ نافذ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے، لیکن کینیڈا اور میکسیکو پر مجوزہ محصولات کو معطل کر دیا ہے، جبکہ کئی دیگر محصولات تاحال صرف دھمکیوں تک محدود ہیں۔
جمعرات کو امریکی ڈالر انڈیکس 2025 کی کم ترین سطح 106.29 پر پہنچ گیا اور آخری بار 106.45 پر تھا۔
Comments