ملکی مفاد کیلئے تمام شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا،وزیر خزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے غیر دستاویزی معیشت کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک بے جا مراعات کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم دوبارہ وہی نہیں کرسکتے جو پہلے کرتے رہے ہیں، اس وقت مینوفیکچرنگ، خدمات اورتنخواہ دارطبقہ پرٹیکسوں کابوجھ غیرمتناسب ہے.
وزیرخزانہ نے پاکستان ریٹیل بزنس کونسل (پی آر بی سی) کے زیر اہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پائیدارطریقہ نہیں ہے،ملکی مفاد کیلئے تمام شعبوں کوٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا، پائیداری لانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ دیگر شعبے جیسے زراعت، ریٹیلروہول سیلر اور رئیل اسٹیٹ بھی اپنا کردار ادا کریں۔
محمد اورنگزیب نے اس بات کی نشاندہی کی کہ باقاعدہ شعبہ ٹیکس ادا کر رہا ہے اور ایک حد تک ان لوگوں کی بھی سبسڈی دے رہا ہے جو فری رائیڈر ہیں۔
یہ ملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا کہ لوگ فری رائیڈر بننا چاہیں اور ٹیکس نیٹ میں شامل نہ ہوں۔ ہم اب یہ مزید برداشت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ متوازی معیشت کو دستاویزی شکل دینے کی فوری ضرورت ہے۔
ریٹیل سیکٹر کے بارے میں محمد اورنگ زیب نے کہا کہ یہ شعبہ مجموعی جی ڈی پی میں 19 فیصد حصہ ڈالتا ہے لیکن خزانے میں اس کا حصہ صرف ایک فیصد ہے۔
معاشی اشاریوں میں بہتری
معیشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ میکرو اکنامک اشاریوں میں بہتری آئی ہے جس میں افراط زر میں کمی، پالیسی ریٹ، کرنسی کا استحکام اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری شامل ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ مصروف عمل ہیں اور بہت پرامید ہیں کہ اس سال ہم سنگل بی کیٹیگری میں واپس آجائینگے جو ہمارے فنڈنگ بیس کو متنوع بنانے اور بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ میں واپس آنے کے لحاظ سے بہت اہم ہونے جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا ارادہ ہے کہ پاکستان کو دوبارہ ایک بینک ایبل برانڈ بنایا جائے اور ایک اور عروج و زوال کے چکر سے بچا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی اور ٹیکس، توانائی، ایس او ایز اور پبلک فنانس کے حوالے سے ڈھانچہ جاتی اصلاحات پہلے ہی جاری ہیں۔
ساختی اصلاحات اور حقوق کی تشکیل
محمد اورنگ زیب نے ٹیکسیشن کے شعبے میں حقیقی تبدیلی کی موجودگی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس اتھارٹی پر اعتماد اور ساکھ کو بحال کرنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بالکل بھی یہ برداشت نہیں کرسکتے کہ لوگ ملک کی ٹیکس اتھارٹی کے ساتھ معاملات کرنے سے گریز کریں۔
محمد اورنگ زیب نے کہا کہ رائٹ سائزنگ کے لیے مکمل پلان تیار کیا ہے، اداروں کے تمام معاملات کو دیکھ کر ہی رائٹ سائزنگ کی جائے گی۔
انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی پچھلی حکومت کے دوران ادارہ جاتی اصلاحات میں ڈاکٹر عشرت حسین کے کردار کو سراہا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عشرت حسین نے رائٹ سائزنگ کے طریقہ کار پر پورا فریم ورک تیار کیا تھا۔
محمد اورنگ زیب نے تسلیم کیا کہ حکومت کو نجکاری کی مہم میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کیا جارہا ہے لیکن ہم اسے آگے لے جانے کے لیے پرعزم ہیں۔
Comments