پاکستان سعودی عرب سے حکومتی سطح پر مزید سرمایہ کاری کی توقع کرتا ہے، محمد اورنگزیب
- ڈھانچہ جاتی اصلاحات سے پائیدار ترقی کی راہ ہموار ہوگی، وزیر خزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے توقع ظاہر کی ہے کہ آنے والے مہینوں میں سعودی عرب کی جانب سے حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) کی سطح پر مزید (سرمایے) کی آمد ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے فوربز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا ہے جس میں انہوں نے اہم معاشی اصلاحات، سرمایہ کاری کے مواقع اور پاکستان کی ترقی کے راستے پر روشنی ڈالی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا مزید کہنا ہے کہ ہم نے ملک میں ادارہ جاتی سرمایہ کاری کو واپس آتے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم کچھ غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کا آغاز دیکھا جا رہا ہے، جس میں کچھ بزنس ٹو بزنس ٹرانزیکشنز بھی شامل ہیں، جو سعودی عرب سے ہوئے ہیں اور امید ہے کہ رواں سال کے دوران ہم مزید حکومت سے حکومت (جی ٹو جی) کی سطح پر اسے آگے بڑھائیں گے۔
وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ گزشتہ 12 سے 14 ماہ میں پاکستان کے میکرو اکنامک اشاریوں میں بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے میکرو اکنامک استحکام کے حوالے سے بہت اہم پیش رفت کی ہے چاہے وہ افراط زر ہو، پالیسی ریٹ ہو، شرح سود ہو، کرنسی کا استحکام ہو یا زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری ہو۔ اورنگ زیب نے کہا کہ اس کی پشت پر ہم ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ان ساختی اصلاحات پر کام کرنے سے میکرو اقتصادی صورتحال کو پائیداری ملے گی، قبل اس کے ہم پائیدار ترقی کی بات کریں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت کان کنی ، معدنیات، زراعت اور آئی ٹی سمیت اہم شعبوں میں مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تانبے کے ذخائر موجود ہیں جو حقیقی گیم چینجر ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ اورنگ زیب نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک دنیا کی تیسری سب سے بڑی فری لانسنگ کمیونٹی کا گھر ہے۔
موسمیاتی فنانسنگ کے حوالے سے وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ پاکستان کا شمار موسمیاتی حوالے سے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سرمایہ کاری کے اور بینکاری کے قابل عمل منصوبے شروع کرنے ہوں گے، دونوں فنانسنگ کے لحاظ سے بلکہ اس شعبے میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری بھی شروع کرنی ہوگی۔
علاقائی رابطوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) اور وسط ایشیائی جمہوریہ (سی اے آر) کو جوڑنے والی راہداریوں کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں مقامی راہداریاں اور علاقائی رابطے تیزی سے اہم ہونے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی چین کے حوالے سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا حصہ رہے ہیں، لیکن آگے بڑھتے ہوئے جی سی سی اور وسط ایشیائی جمہوریتیں تجارت کی انتہائی اہم راہداریاں بننے جا رہی ہیں۔
Comments