پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں نامعلوم مسلح افراد نے لاہور جانے والی ایک بس میں سوار سات مسافروں کو قتل کر دیا۔
یہ حملہ جنوب مغربی بلوچستان کے ضلع بارکھان میں ہوا۔
افغانستان اور ایران کی سرحد سے متصل یہ صوبہ دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی دہائیوں پر محیط جنگ میں ایک اہم میدان جنگ ہے۔
ڈپٹی کمشنر وقار خورشید عالم نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ تقریبا 40 مسلح افراد کے ایک گروپ نے متعدد بسوں اور گاڑیوں کو روکا اور قومی شناختی کارڈ چیک کیے اور اس کے بعد سات مسافروں کو زبردستی بس سے اتار دیا اور انہیں گولی مار دی۔
علاقے کے اسسٹنٹ کمشنر خادم حسین نے بتایا کہ یہ ہلاکتیں بارکھان کو پنجاب کے جنوبی شہر ڈیرہ غازی خان سے ملانے والی شاہراہ پر ہوئیں۔
ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے اور ہلاکتوں کے محرکات بھی واضح نہیں ہیں۔
حکام نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا ہے لیکن حملہ آور فرار ہو گئے ہیں۔
جمعے کے روز کوئلے کے کان کنوں کو لے جانے والی ایک گاڑی کو نشانہ بنانے والے بم دھماکے میں کم از کم 11 افراد جاں بحق اور چھ زخمی ہو گئے تھے۔
گزشتہ اگست میں عسکریت پسندوں نے پاکستان میں حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جس میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں۔
ان حملوں میں پولیس اسٹیشنوں، بنیادی ڈھانچے اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، جن میں سڑک کے کنارے ہونے والا حملہ بھی شامل ہے، جس میں عسکریت پسندوں کی جانب سے شناختی کارڈ چیک کرکے فائرنگ کرنے کے بعد 23 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس آپریشن کی ذمہ داری قبول کی، جسے اس نے ”حروف“ یا ”تاریک آندھی“ کا نام دیا۔
Comments