باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی فنانشل کلوزر کی ڈیڈ لائن میں 4 ماہ کی کمی کردی ہے۔

6 فروری 2025 کو پی آئی اے کی نجکاری کے روڈ میپ پر بحث کے دوران وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پی آئی اے کی فنانشل کلوزر اور منتقلی اکتوبر 2025 کی پہلے مجوزہ ٹائم لائن کے بجائے یکم جون 2025 تک مکمل کی جائے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اتفاق کیا ہے کہ اگر پی آئی اے کی نجکاری کی جاتی ہے تو نئے طیاروں میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیے 18 فیصد جی ایس ٹی معاف کیا جاسکتا ہے۔

ذرائع کے مطابق نجکاری ڈویژن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس میں شامل اقدامات پر نظر ثانی اور ان کی ٹائم لائنز کا جائزہ لے۔

پی آئی اے کے واجبات 45 ارب روپے ہیں جن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے واجب الادا 26 ارب روپے، سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے 10 ارب روپے اور باقی رقم پنشن واجبات پر مشتمل ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو بھی آگاہ کیا گیا ہے کہ غیر اہم اثاثے پی آئی اے کی بولی کے عمل کا حصہ نہیں ہوں گے۔ حکومت ان اثاثوں کے لیے ایک علیحدہ پالیسی تشکیل دے رہی ہے اور کابینہ کمیٹی برائے نجکاری (سی سی او پی) کو دو سے تین آپشنز تجویز کرنے کے لیے کنسلٹنٹ کی خدمات پہلے ہی حاصل کی جا چکی ہیں۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ وزارت ہوا بازی (اب وزارت دفاع کا حصہ)، خزانہ ڈویژن، پاور ڈویژن، صنعت و پیداوار ڈویژن اور کامرس ڈویژن جو سرکاری اداروں (ایس او ایز) کی نجکاری کی نگرانی کر رہے ہیں، کو کسی بھی قانونی چارہ جوئی کو فوری طور پر حل کرنے کے لئے ماہر وکلاء کا ایک پول برقرار رکھنا چاہئے، تاکہ نجکاری پروگرام پر پروپوز ٹائم لائن کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔

وزارت صنعت و پیداوار کو ہدایت کی گئی ہے کہ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے گزشتہ سالوں کے اکاؤنٹس کا آڈٹ کیا جائے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اس کی نجکاری سے قبل تمام شرائط پوری کی جائیں اور اس عمل کو تیز کیا جائے۔

رولز آف بزنس 1973 کے رول 17 (3) کے تحت ایک بین الوزارتی کمیٹی (آئی ایم سی) تشکیل دی گئی ہے جسے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے آپریشنز کی بندش سے متعلق کابینہ کمیٹی کے طور پر تشکیل دیا گیا ہے۔

کمیٹی کو اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور جس میں شامل ہیں: وزیر صنعت و پیداوار (کنوینر)؛ (ii) وزیر مملکت برائے خزانہ اور ریونیو (ممبر)؛ (iii) وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن (ممبر)؛ (iv) سیکرٹری فنانس ڈویژن؛ (v) سیکرٹری، صنعت و پیداوار ڈویژن؛ (vi) سیکرٹری نجکاری ڈویژن؛ اور (vii) سیکرٹری، بی آئی ایس پی (ممبر)۔

کمیٹی کو یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے آپریشنز کو فوری طور پر بند کرنے کے طریقہ کار کا تعین کرنے اور اس کے مستقل انسانی وسائل کو سرپلس پول میں رکھنے یا دیگر وفاقی حکومت کے اداروں میں موجودہ خالی آسامیوں پر ضم کرنے کے انتظامات پر کام کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔

کمیٹی کو بی آئی ایس پی کے ساتھ مل کر وزیراعظم کے رمضان پیکج کی فراہمی کیلئے حکمت عملی تیار کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

کمیٹی نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کی نجکاری کے زیر التوا اثاثوں اور املاک کی حفاظت اور دیکھ بھال کے انتظامات کا بھی تعین کیا ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025

Comments

200 حروف