پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے آئندہ ایک سال کے دوران چھوٹے اور درمیانے درجے کے انٹرپرائزز (ایس ایم ای) انڈیکس تیار کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد مالیاتی شعبے کو بیرومیٹر فراہم کرنا اور ملک میں ایس ایم ایز کو فنانسنگ میں تیزی لانے میں مدد کرنا ہے۔
بینکنگ ایسوسی ایشن نے ایک سال میں ایس ایم ای انڈیکس تیار کرنے کے لئے مارکیٹ سے اعداد و شمار جمع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی بی اے کے مشیر میر نجیب الرحمان نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ انڈیکس بینکوں کو کاروباری اداروں کو قرضوں میں اضافے کے بارے میں فیصلے کرنے کے قابل بنائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قرض دہندگان کو ایس ایم ای شعبے کے بارے میں بہترآگہی دینے کے لئے ہر 6 ماہ کے بعد انڈیکس کو تازہ کیا جائے گا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جنوری 2025 میں شائع ہونے والی قومی مالیاتی شمولیت حکمت عملی (این ایف آئی ایس) 2024-28 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 50 لاکھ ایس ایم ایز کام کر رہے ہیں جو کل غیر زرعی لیبر فورس کا تقریباً 80 فیصد ہیں، جو ملک کی جی ڈی پی [مجموعی قومی پیداوار] کا 40 فیصد اور پاکستان کی مجموعی برآمدات کا 25 فیصد ہیں۔
تاہم ان مجموعی ایس ایم ایز میں سے صرف ایک لاکھ 55 ہزار ایس ایم ایز (3 فیصد) بینکنگ سیکٹر سے فنانسنگ حاصل کر رہے ہیں۔ مجموعی طور پر گھریلو نجی شعبے کے قرضوں میں ایس ایم ای فنانسنگ کا حصہ 6 فیصد ہے۔
اسٹیٹ بینک کا مقصد ایس ایم ایز کو مالی کامیابی کے سفر میں ان کی مدد کرنا ہے تاکہ مرکزی دھارے کے مالیاتی نظام میں ان کی مکمل شرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کا ہدف 2029 تک ایس ایم ای واجب الادا فنانسنگ کو دوگنا کرکے 1.1 ٹریلین روپے کرنا ہے۔
اس سلسلے میں مرکزی بینک مالیاتی اداروں کو ایس ایم ای فنانسنگ بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال کی ترغیب دے رہا ہے۔
پی بی اے نے 24 اور 25 فروری 2025 کو کراچی میں ’پاکستان بینک سمٹ 2025‘ (پی بی ایس’25) کے عنوان سے اپنی پہلی کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کرنے کے لئے پریس کانفرنس کا اہتمام کیا تاکہ بینکوں کو ملک میں نجی شعبے کے لئے فنانسنگ بڑھانے اور اس شعبے میں مقامی کھلاڑیوں کو بین الاقوامی معلومات کا تبادلہ کرنے کی ہدایت کی جاسکے۔
پی بی اے کے چیئرمین ظفر مسعود نے کہا کہ بینکوں کا مقصد معیشت کے چار بڑے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنا ہے تاکہ ایس ایم ایز، زراعت، ہاؤسنگ اور ڈیجیٹل سیکٹرز سمیت فنانسنگ کو بڑھایا جا سکے۔
بینک آف پنجاب (بی او پی) کے صدر / سی ای او ظفر مسعود نے کہا کہ بینک نجی شعبے کو فنانسنگ میں تیزی لانے اور ملک میں معاشی سرگرمیوں کی حمایت کرنے کے لئے شعبوں کو ہدف بنا سکتے ہیں۔
پی بی ایس 25 اسٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین اور بینک الفلاح کے صدر/سی ای او عاطف باجوہ نے کہا کہ بینکنگ سیکٹر کو بڑے پیمانے پر غلط سمجھا گیا۔
عاطف باجوہ کے مطابق یہ شعبہ ملکی معیشت کے فروغ میں اہم اور مرکزی کردار ادا کر رہا ہے۔
ہمیں اپنے بینکاری شعبے کو مضبوط کرنا ہوگا۔ یہ ملکی معیشت میں مالی ضروریات کو پورا کرتا ہے اور تجارت اور سرمایہ کاری کی حمایت کرتا ہے۔
عاطف باجوہ نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ بینکنگ سیکٹر پیسہ کما رہا ہے اور غیر معمولی منافع حاصل کر رہا ہے اور اس کی خالص آمدنی کا نصف سے زیادہ حصہ حکومت کو ٹیکسوں کی مد میں جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی مد میں آمدنی کا 54 فیصد ادا کرنے کے بعد، بینکوں کا خالص منافع (پاکستان میں) دیگر شعبوں کی سطح کے قریب رہتا ہے۔
Comments