طرابلس میں پاکستانی سفارت خانے نے لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی الٹنے کے واقعے کے بعد 16 پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ 37 افراد زندہ بچ گئے ہیں اور تقریباً 10 افراد لاپتہ ہیں۔
دفتر خارجہ کی جانب سے منگل کے روز جاری بیان کے مطابق سفارت خانے کی ایک ٹیم نے زاویہ شہر کا دورہ کیا اور مقامی حکام اور اسپتال حکام سے ملاقات کی اور تفصیلات جمع کیں۔
جاں بحق پاکستانیوں کی شناخت پاکستانی پاسپورٹ کے ذریعے کی گئی ہے اور ان کا تعلق بنیادی طور پر خیبر پختونخوا (کے پی ) سے تھا، جس میں کرم، باجوڑ اور اورکزئی جیسے اضلاع شامل ہیں۔
زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک اسپتال میں داخل ہے، 33 پولیس کی تحویل میں ہیں اور 3 کو طرابلس میں سفارت خانہ مدد فراہم کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ سفارتخانہ مزید معلومات جمع کرنے اور متاثرہ خاندانوں کو مدد فراہم کرنے کے لئے مقامی حکام کے ساتھ رابطے جاری رکھے ہوئے ہے۔
شناخت شدہ مرنے والوں کی فہرست:
- ثقلین حیدر (کرم، کے پی کے)
- سراج الدین (باجوڑ، کے پی کے)
- شعیب حسین (کرم، کے پی کے)
- نصرت حسین (کرم، کے پی کے)
- شعیب علی (کرم، کے پی کے)
- سید شہزاد حسین (کرم، کے پی کے)
- عابد حسین (کرم، کے پی کے)
- آصف علی (کرم، کے پی کے)
- محمد علی شاہ (اورکزئی، کے پی کے)
- مسرور حسین (کرم، کے پی کے)
- اسور حسین (کرم، کے پی کے)
- عابد حسین (کرم، کے پی کے)
- مسیب حسین (کرم، کے پی کے)
- انیس خان (پشاور، کے پی کے)
- اشفاق حسین (کرم، کے پی کے)
- شاہد حسین (کرم، کے پی)
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سفارت خانہ متاثرہ خاندانوں کی مدد اور مزید تازہ ترین معلومات فراہم کرنے کے لیے مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
16 جنوری کو مراکش کے قریب ایک کشتی الٹ گئی تھی جس میں 80 مسافر سوار تھے اور مرنے والوں میں 45 سے زائد پاکستانی بھی شامل تھے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو انسانی اسمگلروں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا تاکہ بے گناہ پاکستانی شہریوں کو اسمگلروں کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے انسانی اسمگلروں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث بدنام زمانہ گینگز کا پردہ فاش کر دیا ہے۔
اسی طرح ایف آئی اے نے بھی اپنے ہی اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہے اور انسانی اسمگلروں کے ساتھ ملی بھگت کرنے والے 60 سے زائد افسران و اہلکاروں کو برطرف کردیا ہے۔
Comments