اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل میں عالمی امن و سلامتی کو درپیش خطرات کے بارے میں بریفنگ کے دوران پاکستان میں داعش کی بھرتیوں کے الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ یہ بات منگل کے روز سرکاری ریڈیو پاکستان نے اپنی ایک رپورٹ میں بتائی ہے۔
رپورٹ کے مطابق منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ داعش سمیت 2 درجن سے زائد دہشت گرد گروہ افغان سرزمین سے کام کرتے ہیں، جسے اقوام متحدہ ان کی بھرتیوں اور لاجسٹکس کا بنیادی مرکز گردانتا ہے۔
گزشتہ ماہ ایک بیان میں افغانستان کے قائم مقام نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے دعویٰ کیا تھا کہ داعش کے پاکستان میں تربیتی مراکز ہیں جہاں عسکریت پسند افغانستان میں تخریبی سرگرمیوں کی تیاری کرتے ہیں۔
منیراکرم نے ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ اور داعش جیسے گروہوں کی طرف سے پیدا ہونے والے خطرات سے نمٹنے کے لئے عالمی کوششوں کو تیز کرنے پر زور دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ ان کی سرگرمیاں نہ صرف افغانستان اور پاکستان بلکہ علاقائی اور عالمی استحکام کو بھی خطرے میں ڈالتی ہیں۔
انہوں نے ذمہ دار فریقین سے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹوں میں موجود دستاویزی خطرات سے نمٹا جانا چاہیے۔
پاکستان کے انسداد دہشت گردی کے ریکارڈ پر روشنی ڈالتے ہوئے منیر اکرم نے القاعدہ اور دیگر نیٹ ورکس کو ختم کرنے میں پاکستان کی کامیابی کا ذکر کیا تاہم ٹی ٹی پی اور داعش جیسے سرحد پار گروہوں کی طرف سے موجودہ چیلنجز کو بھی اجاگر کیا۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی واضح مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عالمی کوششوں میں فرنٹ لائن کردار پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کئی دہائیوں کے حملوں کی وجہ سے 80,000 سے زائد شہری جاں بحق ہوئے اور اس دوران شدید معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
منیراکرم نے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے اور اجتماعی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے متحد بین الاقوامی کارروائی پر زور دیا۔
Comments