خام تیل کی قیمتوں میں منگل کو اضافہ اس وقت ہوا جب ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ روسی تیل کی پیداوار مقررہ کوٹے سے کم ہو گئی ہے اور سپلائی میں مزید خلل پڑنے کا خدشہ ہے، تاہم، بڑھتے ہوئے تجارتی محصولات کے باعث عالمی اقتصادی ترقی متاثر ہونے کے خدشات نے ان فوائد کو محدود کردیا۔

برینٹ کروڈ فیوچر 24 سینٹ یا 0.32 فیصد اضافے سے 76.11 ڈالر فی بیرل جب کہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ 19 سینٹ یا 0.26 فیصد اضافے سے 72.51 ڈالر فی بیرل ریکارڈ کیا گیا۔

دونوں معاہدوں نے مسلسل تین ہفتوں کے نقصانات کے بعد گزشتہ سیشن میں تقریباً 2 فیصد کا فائدہ حاصل کیا۔

اے این زیڈ کے تجزیہ کاروں نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا کہ یہ بحالی سپلائی میں کمی کے اشاروں کے باعث آئی۔

روسی تیل کی پیداوار جنوری میں اپنے اوپیک پلس کوٹے سے کم رہی، جس سے اضافی سپلائی کے خدشات کم ہوگئے۔ پیداوار 8.962 ملین بیرل یومیہ (بی پی ڈی) تک گر گئی، جو پیداواری معاہدے کے تحت منظور شدہ سطح سے 16,000 بیرل یومیہ کم ہے۔

تجزیہ کاروں نے مزید کہا کہ پیر کو پولیٹیکو کی ایک رپورٹ کے بعد مزید سپلائی میں خلل پڑنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں جس میں بتایا گیا کہ یورپی ممالک روس کے شیڈو فلیٹ کو ضبط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

چین اور بھارت، جو دنیا کے بڑے خام تیل درآمد کنندگان ہیں، کو روسی تیل کی ترسیل گزشتہ ماہ امریکی پابندیوں کے باعث شدید متاثر ہوئی، جن کا ہدف ٹینکرز، پیداوار کنندگان اور انشورنس کمپنیاں تھیں۔

سپلائی سے متعلق خدشات میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے ایرانی تیل کی برآمدات پر اپنی ”زیادہ سے زیادہ دباؤ“ کی پالیسی بحال کرتے ہوئے چین کو ایرانی تیل فراہم کرنے والے نیٹ ورکس پر امریکی پابندیاں عائد کر دیں۔ تاہم، قیمتوں میں اضافے کے برخلاف ٹرمپ کی تازہ ترین تجارتی محصولات عالمی ترقی اور توانائی کی طلب کو متاثر کرسکتی ہیں۔

ٹرمپ نے پیر کو امریکی اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات پر محصولات کو نمایاں طور پر بڑھا کر 25 فیصد کر دیا، جس میں ”کسی قسم کی رعایت یا استثنا“ شامل نہیں تھا، تاکہ مشکلات کا شکار صنعتوں کو سہارا دیا جا سکے، جس سے متعدد محاذوں پر تجارتی جنگ کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

اس ٹیرف سے کینیڈا، برازیل، میکسیکو، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک سے لاکھوں ٹن اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمدات متاثر ہوں گی۔

ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے چین پر 10 فیصد اضافی محصولات عائد کیے تھے جس کے جواب میں بیجنگ نے کچھ امریکی درآمدات پر اپنے محصولات عائد کیے تھے جن میں خام تیل پر 10 فیصد ڈیوٹی بھی شامل تھی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے ایک سروے میں شامل ماہرین اقتصادیات کی اکثریت کے مطابق خام تیل کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکی فیڈرل ریزرو اگلی سہ ماہی تک انتظار کرے گا جس کے بعد شرح سود میں دوبارہ کٹوتی کی جائے گی۔

فیڈ کو ٹرمپ کی پالیسیوں کے تحت بڑھتی مہنگائی کے خطرے کا سامنا ہے۔

شرح سود کو بلند سطح پر برقرار رکھنا اقتصادی ترقی کو محدود کر سکتا ہے جس سے تیل کی طلب میں اضافے پر بھی اثر پڑے گا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے ایک ابتدائی جائزے کے مطابق گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل اور گیسولین کے ذخیروں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

یہ سروے ان ہفتہ وار رپورٹس سے قبل کیا گیا جو انڈسٹری گروپ امریکن پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے منگل کو شام 4:30 بجے ای ٹی پر جاری کی جانی ہیں، جبکہ توانائی کی معلوماتی انتظامیہ کی رپورٹ بدھ کو متوقع ہے۔

Comments

200 حروف