نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو اس وقت مختلف کاروباری برادریوں اور صنعتی تنظیموں کی جانب سے پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے مجوزہ 400 فیصد سیکیورٹی ڈپازٹ اضافے کے خلاف شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ کاروباری حلقے پہلے سے جمع شدہ رقوم کا آڈٹ کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)، کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی)، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور دیگر تجارتی تنظیموں نے نیپرا کو درخواستیں دی ہیں اور وزیر توانائی سمیت دیگر حکومتی حکام سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جا سکے۔
گیپکو، لیسکو، میپکو، پیسکو، حیسکو، فیسکو، ٹیسکو اور کیسکو جیسی ڈسکوز نے نیپرا سے درخواست کی ہے کہ موجودہ سیکیورٹی ڈپازٹ ناکافی ہو گیا ہے کیونکہ ٹیرف میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے، اس لیے یہ اقدام ڈیفالٹ کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ نیپرا نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے رائے طلب کی ہے اور 12 فروری 2024 کو عوامی سماعت طے کر رکھی ہے۔
پاکستان لیدر گارمنٹس مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (پی ایل جی ایم ای اے) نے اس تجویز پر شدید اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ اس فیصلے سے نہ صرف صنعتی شعبے بلکہ ملکی معیشت پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ پی ایل جی ایم ای اے کے مطابق، یہ اضافی مالی بوجھ صنعتکاروں اور برآمد کنندگان پر مزید دباؤ ڈالے گا جو پہلے ہی بلند پیداواری لاگت سے نبرد آزما ہیں۔ یہ اقدام صنعتی ترقی اور حکومت کی برآمدات بڑھانے کی پالیسیوں کے برعکس ہوگا۔ اس کے علاوہ، پالیسی کی شفافیت پر سوال اٹھاتے ہوئے پی ایل جی ایم ای اے نے نیپرا سے درخواست کی ہے کہ وہ ڈسکوز کو صارفین پر غیر ضروری مالی دباؤ ڈالنے سے روکے۔
عارف بلوانی نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ڈسکوز کی یہ درخواست غیر معقول، غیر عملی اور غیر منطقی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ڈسکوز کی جانب سے زمین کی قیمتوں کو بنیاد بنا کر سیکیورٹی ڈپازٹ کا تعین کرنا کسی بھی طرح مناسب نہیں، کیونکہ لاہور اور کراچی جیسے شہروں میں زمین کی قیمتیں مختلف علاقوں میں نمایاں فرق رکھتی ہیں۔ مثال کے طور پر، کراچی کے آرمی آفیسرز ہاؤسنگ اسکیم میں ایک صارف کو 12 لاکھ 37 ہزار 500 روپے سیکیورٹی ڈپازٹ ادا کرنا ہوگا جبکہ لاہور کے شاہ عالم میں ایک صارف کے لیے یہ رقم 11 لاکھ 79 ہزار 211 روپے ہوگی، جو کہ غیر منطقی اور ناقابل برداشت ہے۔
عارف بلوانی نے کہا کہ ڈسکوز نے ڈیفالٹ کرنے والے صارفین کے زمرے کا کوئی واضح ڈیٹا فراہم نہیں کیا، جو کہ ایک منصفانہ تجزیے کے لیے ضروری ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ زیادہ تر ڈیفالٹ سنگل فیز صارفین میں پایا جاتا ہے، جبکہ صنعتی اور تجارتی صارفین کی ڈیفالٹ کی شرح انتہائی کم ہے۔ انہوں نے نیپرا سے درخواست کی کہ وہ ڈسکوز کو تمام صارفین کی کیٹیگری کے لحاظ سے گزشتہ دو سال کا ڈیٹا فراہم کرنے کا پابند بنائے۔
عارف بلوانی نے مزید کہا کہ ڈسکوز اپنی نااہلی، کرپشن اور ناقص پالیسیوں کی وجہ سے صارفین پر اضافی مالی دباؤ ڈال رہی ہیں، جو کسی طور قابل قبول نہیں۔ ان کے مطابق، سیکیورٹی ڈپازٹ میں اس قدر بڑا اضافہ سراسر غیر منصفانہ، امتیازی اور صارفین کے حقوق کے خلاف ہے، لہٰذا نیپرا کو یہ درخواست مکمل طور پر مسترد کر دینی چاہیے۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2025
Comments