سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی کی جانب سے مارچ میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے بعد جمعرات کو ابتدائی ایشیائی ٹریڈنگ میں خام تیل کی قیمتیں بڑھ گئیں۔

برینٹ کروڈ فیوچر 14 سینٹ یا 0.19 فیصد اضافے سے 74.75 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گیا۔ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کی قیمت 18 سینٹ یا 0.25 فیصد اضافے سے71.21 ڈالر فی بیرل رہی۔

دنیا کی سب سے بڑی تیل برآمد کنندہ کمپنی سعودی آرامکو نے بدھ کو اعلان کیا کہ وہ مارچ کی ترسیل کیلئے ایشیائی خریداروں کے لیے قیمتوں میں نمایاں اضافہ کرے گا۔ یہ فیصلہ چین اور بھارت سے بڑھتی ہوئی طلب اور امریکی پابندیوں کے باعث روسی سپلائی میں خلل کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

آئی جی مارکیٹ کے تجزیہ کار ٹونی سیکامور نے کہا ہے کہ آرامکو نے دیگر تمام خطوں کے لیے بھی مارچ کی ترسیلات کی قیمتوں میں اضافہ کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ روس کے خلاف نئی پابندیاں مؤثر ہونے لگی ہیں اور سعودی عرب سخت ہوتی ہوئی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب رہا ہے۔

امریکا نے گزشتہ ماہ روس کی تیل کی تجارت پر سخت نئی پابندیاں عائد کیں، جن کا ہدف وہ شیڈو بحری جہاز ہیں جو تجارتی پابندیوں سے بچنے کے لیے استعمال کیے جا رہے تھے۔

ٹونی سیکامور نے کہا کہ اس کے علاوہ رات بھر کی فروخت اور سعودی خبر کے بعد، ٹریڈرز کی جانب سے 70/68 ڈالر کے خطے میں مضبوط سپورٹ سے قبل شارٹس کو کور کرنے کے لیے خریداری متوقع ہے۔

یاد رہے کہ بدھ کو خام تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد سے زائد کی کمی واقع ہوئی تھی کیونکہ امریکا میں خام تیل اور پٹرولیم اسٹاکس میں بڑی مقدار میں اضافہ ہوا جس سے کمزور طلب کا اشارہ ملا، اور سرمایہ کاروں نے امریکا اور چین کے درمیان نئے تجارتی محصولات کے اثرات کا جائزہ لیا، جن میں توانائی کی مصنوعات پر عائد ٹیکس بھی شامل ہیں۔

بی ایم آئی کے تجزیہ کاروں نے ایک نوٹ میں کہا کہ اگرچہ کچھ ٹیرف اقدامات تیل کی قیمتوں پر اوپر کی جانب دباؤ ڈال سکتے ہیں، لیکن مجموعی اثر غالباً منفی ہوگا، کیونکہ ان کے عالمی معیشت پر ممکنہ منفی اثرات ہیں اور ٹرمپ کی توانائی کے شعبے کے لیے خصوصی رعایت دینے کی ثابت شدہ آمادگی (سپلائی پر اثرات کو محدود کرنے کے لیے) ہے۔

اب تک امریکہ کی جانب سے چین پر عائد کیے جانے والے 10 فیصد محصولات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی دھمکیوں سے کم تھے اور چین کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو محدود نوعیت کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔

اس کے جواب میں بیجنگ نے امریکی تیل، گیس اور کوئلے کی درآمدات پر محصولات کا اعلان کیا تھا لیکن چین کی جانب سے امریکہ سے خریداری نسبتا معمولی ہے جس سے نئے اقدامات کے اثرات کم ہوگئے ہیں۔

Comments

200 حروف