مقامی الیکٹرک وہیکل (ای وی) کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے حکومت نے 57 ای وی مینوفیکچررز کو لائسنس جاری کردیے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی توجہ مقامی ای وی پروڈکشن کو وسعت دینے پر مرکوز ہے جس میں 55 مینوفیکچررز کو دو اور تین پہیوں والی گاڑیوں کیلئے لائسنس جاری کیے گئے ہیں جبکہ دو لائسنس چار پہیوں کی اسمبلی کے لیے دیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چارجنگ اسٹیشنز جن میں فاسٹ چارجرز اور بیٹری سوئپنگ اسٹیشنز شامل ہیں کے قیام کیلئے بھی منصوبہ زیر غور ہے ۔

نئی ای وی پالیسی کے تحت مفت رجسٹریشن، سالانہ ٹوکن فیس اور ٹول ٹیکسز سے چھوٹ کی پیشکش کی گئی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد سمیت ہر صوبے میں کم از کم ایک ای وی زون قائم کرنے کا منصوبہ ہے۔

غیر ملکی زرمبادلہ کے محدود بہاؤ اور بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خدشات کا سامنا کرتے ہوئے، حکومت قابل تجدید بنیادی ڈھانچے کو تیزی سے فروغ دے رہی ہے۔

حال ہی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے اپنے اجلاس میں موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے قابل تجدید توانائی (آر ای) اور ای وی اقدامات کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار میں کمی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 6 لاکھ کے ہدف کے مقابلے میں صرف 60 ہزار الیکٹرک گاڑیاں تیار کی گئی ہیں۔

دریں اثنا، پچھلے مہینے، حکومت نے ای وی چارجنگ اسٹیشنوں کے لئے ٹیرف میں 45 فیصد کمی کرنے کا فیصلہ کیا۔

وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے چارجنگ اسٹیشنوں کے لیے بجلی کے نرخوں میں 45 فیصد کمی کا فیصلہ کیا ہے جو 71.10 روپے سے کم کرکے 39.40 روپے کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے چارجنگ اسٹیشنوں کی توسیع کی راہ ہموار ہوگی اور پاکستان میں ای وی کو اپنانے میں اضافہ ہوگا۔

اس فیصلے سے چھوٹی دکانوں میں بھی بیٹری چارجنگ کا کاروبار شروع کیا جاسکے گا۔ آپ کو ای پورٹل کے ذریعے چارجنگ اسٹیشن قائم کرنے کیلئے 15 دن کے اندر این او سی کی منظوری مل جائے گی۔

وزیر توانائی نے بین الاقوامی مالیاتی اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ گرین فنانسنگ کے ذریعے اس سلسلے میں پاکستان کو سہولت فراہم کریں۔

Comments

200 حروف