خام تیل کی قیمتوں میں بدھ کو کمی آئی جو پچھلے سیشن کے کچھ فوائد کو ضائع کرگئی، کیونکہ امریکی خام تیل کے ذخائر میں اضافہ اور لیبیا کی سپلائی پر تشویش کے کم ہونے نے قیمتوں پر دباؤ ڈالا حالانکہ کمی کو کینیڈا اور میکسیکو سے امریکی درآمدات پر ممکنہ ٹیرف کے خدشات نے محدود کر دیا۔

برینٹ کروڈ فیوچر 18 سینٹ یا 0.2 فیصد کی کمی سے 77.31 ڈالر فی بیرل پر آگیا جبکہ امریکی خام تیل کی فیوچر قیمت 15 سینٹ یا 0.2 فیصد کی کمی سے 73.62 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔

سنگاپور میں فلپ نووا کی سینئر مارکیٹ تجزیہ کار پرینکا سچدیوا نے کہا، “جہاں مارکیٹیں طلب کے دباؤ سے نمٹ رہی ہیں، وہیں رسد میں کمی کا اثر تیل کی قیمتوں پر بھی پڑ رہا ہے۔

“امریکی تیل کی پیداوار کو بڑھانے کے ٹرمپ کے منصوبوں سے مارکیٹیں دباؤ میں ہیں اور ٹرمپ کی توانائی کی پالیسیوں پر مزید وضاحت کا انتظار کررہی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے عہدے کا آغاز پچھلے ہفتے کئی ایگزیکٹو آرڈرز جاری کر کے کیا، جن کا مقصد توانائی کے انفرااسٹرکچر کی اجازت کو آسان بنانا اور پہلے سے ریکارڈ سطح پر موجود تیل و گیس کی پیداوار کو مزید بڑھانا تھا۔

مارکیٹ ذرائع نے امریکن پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے منگل کو بتایا کہ گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل اور پٹرول کے اسٹاک میں اضافہ ہوا جبکہ ڈسٹیلیٹ انونٹریز میں کمی واقع ہوئی۔

امریکی محکمہ توانائی کی شماریاتی شاخ انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (ای آئی اے) بدھ کو اپنے ہفتہ وار اعداد و شمار جاری کرے گی۔ ٹوکیو میں سنورڈ ٹریڈنگ کے چیف تجزیہ کار چیوکی چن نے کہا کہ لیبیا میں رسد کے خدشات کے حل نے فروخت کے دباؤ میں بھی اضافہ کیا ہے۔

یہ خدشات اس کے بعد کم ہوگئے جب ریاستی زیرِ انتظام نیشنل آئل کارپوریشن نے منگل کو کہا کہ ایک بڑے تیل بندرگاہ پر لوڈنگ روکنے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین سے مذاکرات کے بعد برآمدی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے منگل کو کہا کہ صدر ٹرمپ اب بھی ہفتے کو کینیڈا اور میکسیکو پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ نئے ٹیرف کس طرح ان ممالک سے امریکہ کی تیل کی درآمدات پر اثر ڈالیں گے۔انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن (ای آئی اے) کے اعداد و شمار کے مطابق کینیڈا نے 2023 میں امریکہ کو 3.9 ملین بیرل یومیہ تیل فراہم کیا، جو سال کی مجموعی درآمدات کا تقریبا نصف ہے، جبکہ میکسیکو نے 733،000 بیرل یومیہ تیل فراہم کیا۔

سرکاری بیانات اور ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے وزیر توانائی اور ان کے اوپیک پلس ہم منصبوں نے ٹرمپ کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں کمی کی اپیل اور اگلے ہفتے اوپیک پلس تیل پیدا کرنے والے ممالک کے اجلاس سے قبل بات چیت کی ہے۔

اس ہفتے کے آغاز میں تیل کے بنچ مارکس کئی ہفتوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئے، کیونکہ چینی اسٹارٹ اپ ڈیپ سیک کے کم لاگت والے مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈل میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کی خبریں توانائی کی طلب پر خدشات پیدا کرنے کا سبب بنیں، جس سے ڈیٹا سینٹرز کو چلانے کے لیے درکار توانائی کی ضرورت پر اثر پڑا، جس سے مجموعی توانائی کے شعبے میں ہلچل مچ گئی، جبکہ چین سے آنے والے کمزور اقتصادی ڈیٹا نے مزید طلب کی توقعات کو منفی بنا دیا۔

ڈیپ سیک کی جانب سے مارکیٹوں میں ہلچل پیدا ہونے کے ایک دن بعد منگل کے روز ٹکنالوجی کے حصص میں دوبارہ تیزی آئی۔

Comments

200 حروف